دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو "مسترد" کرنے پر مبنی امریکی بل پیش

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد
TT

دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو "مسترد" کرنے پر مبنی امریکی بل پیش

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد

شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں سے غیر مطمئن امریکی قانون سازوں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اور حالیہ اقدام میں، ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں کے نمائندوں نے ایک بل پیش کیا جس کا عنوان تھا "اسد کے ساتھ معمول کے تعلقات کی مخالفت کا بل"، جس میں شامی صدر کی حکومت اور اس کے حامیوں کو "شامی عوام کے خلاف ان کے جرائم کا ذمہ دار" ٹھہرایا گیا ہے اور یہ شامی حکومت کے ساتھ تعلقات کو "معمول" پر لانے کی کوشش کو "روکتا" ہے۔

بل پیش کرنے والے پارلیمنٹ کے خارجہ امور کی کونسل کے چیئرمین مائیک میکول نے کہا: "اسد اور ان کے روسی و ایرانی حامی شامی عوام کے خلاف خوفناک کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چنانچہ انہیں ان جرائم کے ارتکاب کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے اور ان کی بین الاقوامی برادری میں غیر مشروط واپسی کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہئے۔"

یہ قانون امریکی حکومت کو اسد کی سربراہی میں کسی بھی شامی حکومت کو تسلیم کرنے یا اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے روکتا ہے، اور یہ "قیصر ایکٹ" کی پابندیوں کو بھی وسعت دیتا ہے جو 2020 میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے بھاری اتفاق رائے سے منظور کی گئی تھیں۔ (...)

ہفتہ - 23شوال 1444 ہجری - 13 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16237]



امریکی سینیٹ یوکرین اور اسرائیل کی مدد کے بل میں پیش رفت کر رہی ہے

امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
TT

امریکی سینیٹ یوکرین اور اسرائیل کی مدد کے بل میں پیش رفت کر رہی ہے

امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)

امریکی سینیٹ نے کل جمعرات کے روز یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کی امداد پر مشتمل 95.34 بلین ڈالر کے ایک بل میں پیش رفت کی، جب کہ ریپبلکنز نے پہلے اس متفقہ بل کو روک دیا تھا کہ جس میں امیگریشن پالیسی میں طویل انتظار کے بعد کی گئی اصلاحات بھی شامل تھیں۔

سینیٹرز نے بل کی حمایت کے لیے درکار 60 ووٹوں کی حد سے تجاوز کرتے ہوئے 32 کے مقابلے میں 67 ووٹوں سے اس مجوزہ بل کی حمایت کی۔ اور ریپبلکنز کی جانب سے اس وسیع تر بل کو کئی روز تک روکے رکھنے کے بعد بدھ کے روز اس کے 17 سینیٹرز نے اچانک اس کے حق میں ووٹ دیا۔

سینیٹ میں اکثریتی پارٹی ڈیموکریٹ کے رہنما چک شومر نے ووٹنگ کے بعد کہا "یہ پہلا اچھا قدم ہے، یہ بل ہماری قومی سلامتی، یوکرین اور اسرائیل میں ہمارے دوستوں کی سلامتی اور غزہ اور تائیوان میں معصوم شہریوں کی انسانی امداد کے لیے ضروری ہے۔"

خیال رہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ 100 اراکین پر مشتمل کونسل اس مسودہ قانون کی حتمی منظوری پر کب غور کرے گی، جب کہ کچھ سینیٹرز نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ ہفتے کے آخر میں سیشنز جاری رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔(...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]