خفیہ دستاویزات کے معاملے میں ٹرمپ کے معاون کی اپنے قصوروار نہ ہونے کی استدعا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ذاتی معاون والٹن نوٹا (رائٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ذاتی معاون والٹن نوٹا (رائٹرز)
TT

خفیہ دستاویزات کے معاملے میں ٹرمپ کے معاون کی اپنے قصوروار نہ ہونے کی استدعا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ذاتی معاون والٹن نوٹا (رائٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ذاتی معاون والٹن نوٹا (رائٹرز)

سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذاتی معاون نے کل جمعرات کے روز "خفیہ" شمار کی جانے والی سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کے وفاقی الزامات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی ہے۔

گوام سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی بحریہ اہلکار 40 سالہ والٹن "والٹ" نوٹا نے میامی کی ایک عدالت میں مختصر سماعت کے دوران اپنے دلائل پیش کیے۔

نوٹا کے دفاعی وکیل سٹینلے ووڈورڈ نے کہا کہ ان کا مؤکل "تمام الزامات میں قصوروار نہیں ہونے کی استدعا کرتا ہے۔"

"فرانس پریس ایجنسی" نے جیسا کہ رپورٹ کیا ہے کہ جب جسٹس ایڈون ٹوریس نے اس سے پوچھا: کیا وہ جانتے ہیں کہ عدالت نے انہیں کیوں طلب کیا ہے، تو نوٹا نے جواب دیا، "جی، یور آنر۔"

جب کہ ٹرمپ، جو اب بھی 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن نامزدگی جیتنے کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں، نے حکومت کی کچھ خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے اور ان کی واپسی کو روکنے کی سازش کرنے کے درجنوں مجرمانہ الزامات میں قصوروار نہ ہونے کی پچھلے مہینے استدعا کی تھی۔

دوسری جانب نوٹا، جسے اس سازش میں شریک سمجھا جاتا ہے، پر فلوریڈا کے علاقے مارالاگو میں سابق صدر کی رہائش گاہ پر ٹرمپ کو دستاویزات چھپانے میں مدد کرنے کے 6 الزامات کا سامنا ہے۔(...)

جمعہ 19 ذی الحج 1444 ہجری - 07 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16292]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]