بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایک وجودی خطرہ ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا: بائیڈن

امریکی انتظامیہ کا گرمی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا اعلان

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایک وجودی خطرہ ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اضافہ ایک وجودی خطرہ ہے اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ درجہ حرارت میں یہ اضافہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے۔

بائیڈن نے انکشاف کیا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث 150 ملین امریکیوں کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے حقیقی بحران کے پیش نظر باہر کھلی فضا میں کام کرنے والے مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات کے تحت انہوں نے موسمیاتی خدمات کے لیے فنڈز میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

بائیڈن نے کہا: "میں چاہتا ہوں کہ امریکی عوام جان لیں کہ ہم ہر اس شخص کو مدد فراہم کریں گے جسے اس کی ضرورت ہے۔" انہوں نے امریکیوں سے کہا کہ اگر وہ خطرے میں ہیں تو اپنے گھروں میں رہیں۔

امریکی صدر نے کل جمعرات کے روز اپنے خطاب میں گرمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور خشک سالی، سمندری طوفان، جنگل کی آگ اور ریکارڈ درجہ حرارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "مجھے نہیں لگتا کہ اب کوئی بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے انکار کر سکتا ہے، میں کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جو ایمانداری سے یہ مانتا ہو کہ موسمیاتی تبدیلی کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے۔"(...)

جمعہ 10 محرم الحرام 1445 ہجری - 28 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16313]



بلنکن سعودی عرب، مصر، قطر، اسرائیل اور مغربی کنارے کے اپنے پانچویں دورے کا آغاز کر رہے ہیں

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خطے کے پانچویں دورے کا آغاز کر دیا ہے (روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خطے کے پانچویں دورے کا آغاز کر دیا ہے (روئٹرز)
TT

بلنکن سعودی عرب، مصر، قطر، اسرائیل اور مغربی کنارے کے اپنے پانچویں دورے کا آغاز کر رہے ہیں

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خطے کے پانچویں دورے کا آغاز کر دیا ہے (روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خطے کے پانچویں دورے کا آغاز کر دیا ہے (روئٹرز)

کل اتوار کے روز امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کا آغاز کیا جس میں فلسطینی مغربی کنارے کے علاوہ 4 ممالک، مملکت سعودی عرب، مصر، قطر اور اسرائیل شامل ہیں، جو کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے خطے میں ان کا پانچواں دورہ ہے۔ جب کہ اس دورے کا مقصد "حماس" کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک رسائی کے لیے سفارتی مذاکرات کو جاری رکھنا اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنا ہے، جس سے غزہ میں شہریوں تک انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کل اتوار کے روز "سی بی ایس" پر "فیس دی نیشن" پروگرام میں بتایا کہ بلنکن کے دورے اور اسرائیلی حکومت کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ غزہ کے شہریوں تک "زیادہ سے زیادہ" انسانی امداد پہنچائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک، ادویات، پانی اور پناہ گاہ تک رسائی حاصل ہو، چنانچہ ہم اس کے حصول تک دباؤ ڈالتے رہیں گے۔" (...)

پیر-24 رجب 1445ہجری، 05 فروری 2024، شمارہ نمبر[16505]