ٹرمپ اپنے مخالفین کو آزمانے کے لیے اپنے مقدمے کا استعمال کر رہے ہیں

ان کے کیس نے انتخابی مہم میں ان کے ووٹ بینک کو خالی کر دیا ہے

ٹرمپ عدالت میں اپنی پیشی سے قبل آرلنگٹن پہنچنے پر (اے پی)
ٹرمپ عدالت میں اپنی پیشی سے قبل آرلنگٹن پہنچنے پر (اے پی)
TT

ٹرمپ اپنے مخالفین کو آزمانے کے لیے اپنے مقدمے کا استعمال کر رہے ہیں

ٹرمپ عدالت میں اپنی پیشی سے قبل آرلنگٹن پہنچنے پر (اے پی)
ٹرمپ عدالت میں اپنی پیشی سے قبل آرلنگٹن پہنچنے پر (اے پی)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ڈیموکریٹک مخالفین کو آزمانے کے لیے واشنگٹن میں اپنے مقدمے کا استعمال کر رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ عدلیہ کو "ان کے خلاف بطور ہتھیار" استعمال کر رہی ہے۔

ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے اور اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس پہنچنے سے روکنے کی مبینہ کوشش سے متعلق مجرمانہ نوعیت کے الزامات کا سامنا کرنے کل واشنگٹن کی ایک عدالت میں پیش ہوئے۔

ٹرمپ، جو اگلے سال ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کے طور پر صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں، نے یقین دہانی کی ہے کہ جب سے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوئی ہے تب سے انہیں اپنے حامیوں کی جانب سے "ریکارڈ" حمایت حاصل ہوئی ہے۔ تاہم، اب مقدمہ سے متعلقہ اخراجات سے ان کی مہم کے وسائل کو خطرہ ہے۔

سابق امریکی صدر کے پاس نقد رقم کی کمی نہیں ہے، کیونکہ ان کی مشترکہ فنڈ ریزنگ کمیٹی نے 2023 کی پہلی ششماہی میں 54 ملین ڈالر جمع کیے تھے، جو فلوریڈا اور نیویارک دونوں جگہوں پر ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی ہمدردی کے باعث تھے۔ تاہم، فرانسیسی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تازہ ترین مالیاتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی پے در پے قانونی مشکلات ان کے خزانے میں سوراخ کر رہی ہیں، جب کہ یہی خزانہ دوسری بار صدارت جیتنے کے لیے انتخابی مہم کی سرگرمیوں اور ٹیلی ویژن اشتہارت کے لیے مختص کیا جا سکتا تھا۔ (...)

جمعہ 17 محرم الحرام 1445 ہجری - 04 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16320]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]