واشنگٹن ترکی کی حمایت یافتہ دو شامی ملیشیاؤں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے

11 اکتوبر، 2019 میں شام کی اپوزیشن پارٹی کی فری سیریئن آرمی کے ارکان ترکی کے صوبے سانلیورفا کے سرحدی شہر جیلان بینار میں بکتر بند گاڑیاں چلاتے ہوئے (رائٹرز)
11 اکتوبر، 2019 میں شام کی اپوزیشن پارٹی کی فری سیریئن آرمی کے ارکان ترکی کے صوبے سانلیورفا کے سرحدی شہر جیلان بینار میں بکتر بند گاڑیاں چلاتے ہوئے (رائٹرز)
TT

واشنگٹن ترکی کی حمایت یافتہ دو شامی ملیشیاؤں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے

11 اکتوبر، 2019 میں شام کی اپوزیشن پارٹی کی فری سیریئن آرمی کے ارکان ترکی کے صوبے سانلیورفا کے سرحدی شہر جیلان بینار میں بکتر بند گاڑیاں چلاتے ہوئے (رائٹرز)
11 اکتوبر، 2019 میں شام کی اپوزیشن پارٹی کی فری سیریئن آرمی کے ارکان ترکی کے صوبے سانلیورفا کے سرحدی شہر جیلان بینار میں بکتر بند گاڑیاں چلاتے ہوئے (رائٹرز)

کل جمعرات کے روز ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے ترکی کی حمایت یافتہ دو شامی ملیشیاؤں اور ان کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول شمال مغربی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کا الزام ہے۔ جیسا کہ "ایسوسی ایٹڈ پریس" کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ یہ دونوں مسلح گروپ عفرین قصبے میں سرگرم ہیں، جو انقرہ کی حمایت یافتہ فوجی آپریشن کے بعد 2018 سے ترک حمایت یافتہ اپوزیشن فورسز کے زیر کنٹرول ہے۔ جب کہ اس آپریشن میں شامی کرد جنگجوؤں اور ہزاروں کرد باشندوں کو یہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

"امریکی وزارت خزانہ" کے ماتحت "دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات" نے "سلیمان شاہ بریگیڈ" اور "حمزہ بریگیڈ" اور ان کے رہنماؤں محمد حسین الجاسم، ولید حسین الجاسم اور سیف بولاد ابوبکر پر پابندی عائد کی ہے۔

"سلیمان شاہ بریگیڈ" پر لوگوں کے اغوا کرنے اور ان سے بھتہ لینے کے الزامات ہیں اور خاص طور پر عفرین کی کرد آبادی کو اپنا گھر چھوڑنے کر فرار ہونے پر مجبور کیا گیا، یا ان سے "اپنی جائیداد یا خاندان کے افراد کی واپسی کے لیے بھاری تاوان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔"

امریکی وزارت خزانہ نے کہا کہ "حمزہ بریگیڈ" حراستی مراکز چلانے میں بھی ملوث ہے، جہاں اغوا شدہ متاثرین کو تاوان کے لیے رکھا جاتا تھا، جنہیں تشدد اور جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا جاتا تھا۔(...)

جمعہ-02 صفر 1445ہجری، 18 اگست 2023، شمارہ نمبر[16334]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]