جو بائیڈن منقسم "G20" سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)
TT

جو بائیڈن منقسم "G20" سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)

جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن "جى-20" کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ایشیائی دورے کا آغاز بهارت سے کریں گے، جو کہ خاص طور پر چینی صدر شی جن پنگ کی غیر موجودگی میں نسبتاً کمزور دکھائی دے رہا ہے، جس کے بعد وہ ویتنام جائیں گے۔

80 سالہ امریکی صدر کا يہ دورہ یوکرین میں جنگ کے پس منظر میں اتحاد کے کھیل کے ایک اہم لمحے کے دوران ہے جو چین کا اثر و رسوخ بڑھانے کے ساتھ ساتھ امریکی سپر پاور کو تیزی سے چیلنج کر رہا ہے۔

شيڈول کے مطابق بائیڈن وائٹ ہاؤس سے جمعہ کو نئی دہلی جانے سے پہلے GMT کے مطابق تقریباً 20:45 بجے، جرمنی کے شہر رامسٹین میں امریکی اڈے کی طرف روانہ ہونے والے ہیں۔(...)

جمعہ-23 صفر 1445ہجری، 08 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16355]



اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
TT

اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)

امریکی ذرائع نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بعد خبردار کیا ہے کہ رفح پر آئندہ حملے کی صورت میں اسرائیل پر شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "بہت مہنگی شرط" ہے، جس سے "بائیڈن انتظامیہ کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ساکھ اور رفح میں فلسطینیوں کے ممکنہ قتل عام اور انسانی تباہی کے حوالے سے اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں سے متعلق چیلنجوں کا سامنا ہے۔"

امریکی انتظامیہ نے رفح شہر میں اسرائیلی آپریشن کے خطرے کے بارے میں اعلانیہ انتباہ جاری کیا تھا، لیکن آخر میں اس نے اسرائیل کو آپریشن کرنے کے لیے اس شرط پر گرین سگنل دیا کہ کوئی بھی آپریشن فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔

رفح میں انسانی تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انتباہات جاری کیے گئے تھے اور رفح سے ایک ملین سے زائد افراد کو نکالنے اور انہیں تحفظ دینے کے منصوبوں سے متعلق نیتن یاہو کے صدر بائیڈن کے ساتھ وعدوں کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں، جیسا کہ بعض نے اسے "غیر حقیقت پسندانہ" قرار دیا ہے۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]