امریکی بحریہ کا "کوئیک ری ایکشن یونٹ" مشرقی بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہا ہے

امریکی میرینز نیٹو کی سابقہ ​​مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے (اے ایف پی)
امریکی میرینز نیٹو کی سابقہ ​​مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

امریکی بحریہ کا "کوئیک ری ایکشن یونٹ" مشرقی بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہا ہے

امریکی میرینز نیٹو کی سابقہ ​​مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے (اے ایف پی)
امریکی میرینز نیٹو کی سابقہ ​​مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے (اے ایف پی)

امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک " سی این این" نے اتوار کے روز دو امریکی اہلکاروں کے بیان کو نقل کیا ہے کہ امریکی میرین کور کی ماتحت "کوئیک ری ایکشن فورس" مشرقی بحیرہ روم کی طرف بڑھ رہی ہے، جو کہ غزہ میں جاری جنگ کو علاقائی تنازع میں بدلنے کے خدشہ کے پیش نظر ہے۔

دونوں اہلکاروں نے بتایا کہ میرین کور کا 26 واں یونٹ، جو کہ حملہ کرنے والے جہاز ( USS Bataan) پر سوار ہے، حالیہ ہفتوں میں بحیرہ احمر میں کام کر رہا تھا، لیکن اب اس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں نہر سویز کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔ دونوں اہلکاروں نے توقع ظاہر کی کہ یہ یونٹ "جلد ہی" مشرقی بحیرہ روم کے پانیوں تک پہنچ جائے گا۔

چینل " سی این این" نے کہا کہ اس اقدام کے تحت میرین یونٹ کو لبنان اور اسرائیل کے قریب لایا جائے گا، جیسا کہ امریکہ نے اپنے شہریوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لبنان چھوڑ دیں، جس سے نشاندہی ہوتی ہے کہ اس یونٹ کے اہم کاموں میں سے ایک عام شہریوں کو وہاں سے نکالنے میں مدد دینا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے گذشتہ منگل کے روز کہا تھا کہ "اسرائیل اور لبنان سمیت مشرق وسطیٰ سے امریکیوں کے ممکنہ انخلاء کا منصوبہ نہ بنانا غیر دانشمندانہ ہوگا۔" لیکن ساتھ ہی امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اس وقت کہا کہ "ہم ابھی عمل درآمد کے مرحلے میں نہیں ہیں۔"

پیر-15 ربیع الثاني 1445ہجری، 30 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16407]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]