غزہ جنگ کی وجہ سے نوجوان ووٹرز بائیڈن کے خلاف ہو گئے ہیں

بائیڈن کی مقبولیت 40٪ تک گر گئی، اور ٹرمپ نے انہیں کئی پولز میں پیچھے چھوڑ دیا

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - رائٹرز)
TT

غزہ جنگ کی وجہ سے نوجوان ووٹرز بائیڈن کے خلاف ہو گئے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - رائٹرز)

امریکہ کے "این بی سی" نیوز نیٹ ورک کے ایک حالیہ سروے میں 18 سے 34 سال کی عمر کے نوجوان ووٹرز میں صدر جو بائیڈن کی مقبولیت میں کمی کو ظاہر کیا گیا ہے، جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 46 فیصد نوجوان ووٹرز کی حمایت حاصل ہوئی وہیں صدر بائیڈن کو 42 فیصد ووٹ ملے۔

ٹرمپ نے پہلی بار 2024 کے عام انتخابات کے لیے رائے عامہ کے جائزوں میں بائیڈن کو 46 سے 44 فیصد تک برتری حاصل کی، اور جو بات حیران کن تھی وہ یہ کہ ٹرمپ کی یہ 46 سے 42 فیصد تک کی برتری نوجوان ووٹرز میں تھی۔

جب کہ صرف 40 فیصد ووٹروں نے بائیڈن کی کارکردگی سے اتفاق کیا جب کہ 57 فیصد نے اختلاف کیا۔ اس طرح بائیڈن کے صدر بننے کے بعد سے ان کی کارکردگی سے اتفاق کرنے والوں کی یہ کم ترین سطح ہے۔

2019 کے بعد سے "این بی سی" نیوز کے ذریعہ 10 سے زیادہ بار کرائے گئے رائے عامہ سے متعلق سروے کے نتائج میں پہلی بار سابق صدر ٹرمپ کو صدر بائیڈن سے آگے دکھایا گیا ہے۔ سروے میں بائیڈن کی خارجہ پالیسی سے نمٹنے اور اسرائیل اور "حماس" کے درمیان تنازعات کے حوالے سے نوجوانوں میں زبردست عدم اطمینان کی جانب نشاندہی کی گئی ہے، کیونکہ سروے کے نتائج کے مطابق بائیڈن کی مقبولیت 40 فیصد تک گر گئی، جو کہ ان کی صدارت کے لیے نہایت کم ترین سطح ہے۔ (...)

پیر-06 جمادى الأولى 1445ہجری، 20 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16428]



اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
TT

اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)

امریکی ذرائع نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بعد خبردار کیا ہے کہ رفح پر آئندہ حملے کی صورت میں اسرائیل پر شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "بہت مہنگی شرط" ہے، جس سے "بائیڈن انتظامیہ کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ساکھ اور رفح میں فلسطینیوں کے ممکنہ قتل عام اور انسانی تباہی کے حوالے سے اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں سے متعلق چیلنجوں کا سامنا ہے۔"

امریکی انتظامیہ نے رفح شہر میں اسرائیلی آپریشن کے خطرے کے بارے میں اعلانیہ انتباہ جاری کیا تھا، لیکن آخر میں اس نے اسرائیل کو آپریشن کرنے کے لیے اس شرط پر گرین سگنل دیا کہ کوئی بھی آپریشن فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔

رفح میں انسانی تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انتباہات جاری کیے گئے تھے اور رفح سے ایک ملین سے زائد افراد کو نکالنے اور انہیں تحفظ دینے کے منصوبوں سے متعلق نیتن یاہو کے صدر بائیڈن کے ساتھ وعدوں کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں، جیسا کہ بعض نے اسے "غیر حقیقت پسندانہ" قرار دیا ہے۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]