کسنجر چلے گئے... اور کسنجر ازم باقی ہے

دنیا سابق امریکی وزیر خارجہ کی سفارتی میراث کو یاد کر رہی ہے

سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر
سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر
TT

کسنجر چلے گئے... اور کسنجر ازم باقی ہے

سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر
سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر

کل جمعرات کے روز دنیا بھر کے ممالک نے 100 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والے سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کی سفارتی میراث کو یاد کیا، جو ابھی تک موجود ہے۔

کسنجر کی غیر موجودگی کے باوجود، "کسنجیرین پالیسی" دنیا بھر میں امریکی اور غیر امریکی سفارت کاروں کے لیے ایک حوالہ بنی ہوئی ہے۔ وہ سفارت کاری جس نے 1973 میں بین الاقوامی تعلقات میں ایک جغرافیائی سیاسی زلزلہ برپا کر دیا تھا، جب ان کی کوششوں سے صدر نکسن اور چینی رہنما ماؤ زی تنگ کے درمیان سربراہی اجلاس کے انعقاد میں کامیابی حاصل ہوئی تھی، جو آج بھی صدر شی جن پنگ سمیت موجودہ چینی رہنماؤں کے محبوب ہیں۔ ان کا مشرق وسطیٰ پر اثر آج بھی برقرار ہے، جب ایک طرف مصر اور شام اور دوسری طرف اسرائیل کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کے لیے کردار ادا کیا، جس کے بعد مصری صدر انور سادات اور اسرائیلی وزیر اعظم میناحیم بیگن کے درمیان کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ طے پایا۔

ان کی وفات کے اعلان کے فوری بعد، سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا کہ امریکہ نے "خارجہ امور میں اپنی سب سے ممتاز اور قابل اعتماد آواز" کو کھو دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسنجر کا بطور ایک جرمن پناہ گزین کے بعد امریکی خارجہ پالیسی میں فیصلہ سازی میں سرفہرست ہونا "ان کی عظمت کی نشاندہی کرتا ہے جتنا کہ یہ امریکہ کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔"

اسی ضمن میں، بیجنگ نے کسنجر کی تعریف کرتے ہوئے انہیں "چینی عوام کا دوست" کہا اور بطور سفارت کار جنگ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے پر ان کی ستائش کی۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا: "ڈاکٹر کسنجر نے اپنی زندگی کے دوران چین - امریکہ تعلقات کو بہت اہمیت دی، اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ یہ دونوں ممالک اور دنیا کے امن اور خوشحالی کے لیے اہم ہے۔"

اسی طرح، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکہ - سوویت تعلقات میں کسنجر کی بطور "ایک عقلمند سیاستدان اور صاحب بصیرت" شخصیت کے کردار ادا کرنے کی تعریف کی۔

جمعہ-17 جمادى الأولى 1445ہجری، 01 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16439]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]