ٹرمپ بآسانی صدارت میں واپسی کے لیے "استثنیٰ" کی تلاش میں ہیں

اور "2020 کے انتخابات" کیس میں عدالت میں پیشی

ٹرمپ کل واشنگٹن میں عدالت میں پیشی کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے جاتے ہوئے (اے ایف پی)
ٹرمپ کل واشنگٹن میں عدالت میں پیشی کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے جاتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

ٹرمپ بآسانی صدارت میں واپسی کے لیے "استثنیٰ" کی تلاش میں ہیں

ٹرمپ کل واشنگٹن میں عدالت میں پیشی کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے جاتے ہوئے (اے ایف پی)
ٹرمپ کل واشنگٹن میں عدالت میں پیشی کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے جاتے ہوئے (اے ایف پی)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ "2020 کے انتخابات" میں مداخلت کے معاملے میں کل منگل کے روز دارالحکومت واشنگٹن میں ایک اپیل کورٹ میں پیش ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سال ہونے والے انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی جیتنے کا سب سے زیادہ امکان اسی صورت ممکن ہے اگر وہ مقدمے کی سماعت کو روکنے کے لیے استثنیٰ حاصل کر لیتے ہیں کیونکہ تبھی وہ وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کو آسان بنا پائیں گے۔ جب کہ یہ اقدام ان قانونی مسائل کو اجاگر کر رہا ہے جن کا ٹرمپ کو آئیووا ریاست میں پارٹی کے ابتدائی انتخابات سے صرف ایک ہفتہ قبل سامنا ہے۔

ٹرمپ نے اپیلز کورٹ کے ججوں کے سامنے پیش ہونے سے پہلے، جنہوں نے ان کے دعووں پر سوال اٹھایا کہ انہیں مجرمانہ الزامات سے استثنیٰ حاصل ہے، اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ٹروتھ سوشل" پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ اگلے سال وائٹ ہاؤس میں واپس آگئے تو صدر جو بائیڈن کے خلاف مقدمہ چلائیں گے۔ انہوں نے کہا: "اگر کیس کو آگے بڑھنے دیا گیا اور اگر میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں جیت گئے تو ڈیموکریٹک امیدوار بائیڈن پر مقدمہ چلائیں گے۔"(...)

بدھ-28 جمادى الآخر 1445ہجری، 10 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16479]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]