امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کر رہے ہیں

برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے نشر کی گئی ایک تصویر جس میں برطانوی رائل ایئر فورس کا طیارہ یمن میں ٹھکانوں پر بمباری میں شریک ہے (روئٹرز)
برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے نشر کی گئی ایک تصویر جس میں برطانوی رائل ایئر فورس کا طیارہ یمن میں ٹھکانوں پر بمباری میں شریک ہے (روئٹرز)
TT

امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کر رہے ہیں

برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے نشر کی گئی ایک تصویر جس میں برطانوی رائل ایئر فورس کا طیارہ یمن میں ٹھکانوں پر بمباری میں شریک ہے (روئٹرز)
برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے نشر کی گئی ایک تصویر جس میں برطانوی رائل ایئر فورس کا طیارہ یمن میں ٹھکانوں پر بمباری میں شریک ہے (روئٹرز)

امریکی میڈیا نے آج جمعہ کے روز صبح سویرے اطلاع دی ہے کہ امریکہ اور برطانیہ، یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کر رہے ہیں۔

امریکی اور برطانوی فوجوں نے جنگی بحری جہازوں اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے "ٹوماہاک" نامی میزائلوں کا استعمال کرتے بڑے پیمانے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے یمن میں حوثیوں کے دس سے زائد ٹھکانوں پر بمباری کی، جیسا کہ امریکی حکام نے امریکی میڈیا کو تصدیق کی ہے۔

امریکی حکام نے مزید کہا کہ ان فوجی اہداف میں لاجسٹک مراکز، فضائی دفاعی نظام اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی جگہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حوثی گروپ کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ امریکہ اور برطانیہ دارالحکومت صنعا اور یمن کے دیگر گورنریٹوں، بالخصوص حدیدہ، صعدہ اور ذمار، پر فضائی حملے کر رہے ہیں۔ (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]