ٹرمپ آئیووا سے اپنا "واپسی کا سفر" شروع کر رہے ہیں

انہوں نے شہر کے پرائمری انتخابات میں 50% ووٹ حاصل کیے

ٹرمپ پرسوں آئیووا میں پرائمری انتخابات میں کامیابی کے بعد (روئٹرز)
ٹرمپ پرسوں آئیووا میں پرائمری انتخابات میں کامیابی کے بعد (روئٹرز)
TT

ٹرمپ آئیووا سے اپنا "واپسی کا سفر" شروع کر رہے ہیں

ٹرمپ پرسوں آئیووا میں پرائمری انتخابات میں کامیابی کے بعد (روئٹرز)
ٹرمپ پرسوں آئیووا میں پرائمری انتخابات میں کامیابی کے بعد (روئٹرز)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئیووا میں ریپبلکن نامزدگی کے لیے اپنی زبردست فتح کے اگلے ہی روز اپنی توجہ نیو ہیمپشائر میں ہونے والے اگلے پرائمری انتخابات پر مرکوز کر دی، جو کہ اگلے نومبر میں صدر جو بائیڈن کے خلاف صدارتی انتخابات کے ذریعے وائٹ ہاؤس  کی جانب واپسی کے سفر کی رفتار کو تیز کرنے کی امید پر ہے۔

ٹرمپ نے انتہائی سرد موسم کا شکار ریاست، جہاں عمومی درجہ حرارت منفی 25 ڈگری تک ہوتا ہے، میں کونسلوں اور پارٹی کے گروپوں کے 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور (20 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے) اپنے قریبی حریف فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس سے 30 پوائنٹس زیادہ ہیں۔ دریں اثنا، اقوام متحدہ میں امریکہ کی سابق مندوب نکی ہیلی (19 فیصد ووٹ کے ساتھ) ان کے بعد ہیں۔جب کہ نوجوان ارب پتی وویک رامسوامی اور آسا ہچنسن نے اس دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح ٹرمپ نے آئیووا میں سب سے بڑے ریپبلکن "کاکسز" کی کونسلوں اور گروپوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

اس فتح کے بعد ریپبلکن نمائندے جم جارڈن نے "اlشرق الاوسط" کو بتایا کہ صدر جو بائیڈن کے دور حکومت کے پچھلے تین سالوں کے دوران "ہم محفوظ سرحدوں سے بغیر سرحدوں کی طرف چلے گئے ہیں، یا ہم محفوظ شاہراہوں سے جرائم والی شاہراہوں طرف منتقل ہو گئے ہیں، اور ہم مستحکم قیمتوں سے ریکارڈ سطح کی مہنگائی کی طرف منتقل ہو گئے ہیں، جب کہ میں نے خارجہ پالیسی کو چھوا تک نہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ صدر بائیڈن کے عہد میں یہ ایک تباہی ہے۔" (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]