ٹرمپ کا جامع عدالتی استثنیٰ کا مطالبہ حتی کہ اگر وہ "حدود سے بھی تجاوز کریں"

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پورٹ سماؤتھ، نیو ہیمپشائر میں ایک انتخابی سرگرمیوں کے دوران (اے ایف پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پورٹ سماؤتھ، نیو ہیمپشائر میں ایک انتخابی سرگرمیوں کے دوران (اے ایف پی)
TT

ٹرمپ کا جامع عدالتی استثنیٰ کا مطالبہ حتی کہ اگر وہ "حدود سے بھی تجاوز کریں"

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پورٹ سماؤتھ، نیو ہیمپشائر میں ایک انتخابی سرگرمیوں کے دوران (اے ایف پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پورٹ سماؤتھ، نیو ہیمپشائر میں ایک انتخابی سرگرمیوں کے دوران (اے ایف پی)

کل جمعرات کے روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجداری مقدمے سے "جامع" صدارتی استثنیٰ کا مطالبہ کیا، اگرچہ ان کے اقدامات "حد سے تجاوز کر گئے ہوں۔"

خیال رہے کہ ٹرمپ نومبر میں اگلے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہیں، جب کہ اس کے ساتھ انہیں  4 الگ الگ مقدمات میں 91 مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، جن میں 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو بدلنے کی کوشش کرنا اور اپنے نجی گولف کلب میں غیر قانونی طور پر خفیہ دستاویزات رکھنا شامل ہیں۔

انہوں نے صبح 2 بجے کے قریب شیئر کی گئی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ بطور سابق صدر انہیں مقدمات میں مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ ان کے حق میں فیصلہ دے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر مزید کہا کہ "یہاں تک کہ ایسے واقعات جو (حدود سے تجاوز کر جائیں) انہیں بھی مکمل استثنیٰ حاصل ہونا چاہئے، ورنہ "اچھے اور برے میں فرق کرنے کی کوشش میں برسوں لگیں گے۔" (...)

جمعہ-07 رجب 1445ہجری، 19 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16488]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]