عمران خان کو تحقیقات کے لیے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

اسلام آباد میں گزشتہ روز "تحریک انصاف" کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے مناظر (اے ایف پی)
اسلام آباد میں گزشتہ روز "تحریک انصاف" کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے مناظر (اے ایف پی)
TT

عمران خان کو تحقیقات کے لیے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

اسلام آباد میں گزشتہ روز "تحریک انصاف" کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے مناظر (اے ایف پی)
اسلام آباد میں گزشتہ روز "تحریک انصاف" کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے مناظر (اے ایف پی)

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کل (بدھ کے روز) ایک خصوصی عدالت میں پیش ہوئے، جس نے کرپشن کے الزام میں انہیں گرفتار کرکے تحقیقات کے لیے 8 روزہ ریمانڈ کا فیصلہ سنایا۔ جس نے ملک بھر میں ان کے حامیوں کے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا۔ عمران خان کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ "عدالت نے عمران خان کو مقدمے کی سماعت سے قبل 8 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔"

یاد رہے کہ 2018 سے 2022 تک وزیر اعظم رہنے والے عمران خان کی گرفتاری پاکستان میں ایک طویل سیاسی بحران کے ضمن میں ہے، جب کہ 2022 میں ان کی معزولی کے بعد سے درجنوں عدالتی تحقیقات کے ذریعے (70 سالہ) عمران خان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

خان کی گرفتاری کے بعد لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ وزارت داخلہ کے ایک سرکاری حکم کے مطابق گذشتہ روز پاکستانی حکومت نے پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے صوبہ پنجاب میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ دریں اثناء پولیس نے اسی صوبہ میں تقریباً ایک ہزار افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔(...)

جمعرات - 21شوال 1444 ہجری - 11 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16235]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]