قاہرہ کی غزہ میں "ٹھوس جنگ بندی" کے قیام کے لیے کوششیں

جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)
جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

قاہرہ کی غزہ میں "ٹھوس جنگ بندی" کے قیام کے لیے کوششیں

جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)
جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)

جب اسرائیل اور غزہ کی مسلح جماعتوں کے درمیان تین دن تک فائرنگ کے تبادلے کے بعد، مصر، اردن، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے فریقین سے "تشدد کے خاتمے" کے لیے مطالبہ کیا ہے اسی اثناء میں مصری سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں قیام امن کے لیے فریقین اور بعض معین ممالک کے ساتھ رابطے اور مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو مزید کہا کہ قاہرہ کا مقصد "فائر بندی اور ایک ایسی ٹھوس جنگ بندی تک پہنچنا ہے جس کا مکمل احترام کیا جائے، تاکہ بقیہ مسائل کو حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکے۔"

دوسری جانب، جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے (جمعرات کے روز) غزہ میں تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا، اور مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے برلن میں اردن، فرانس اور جرمنی کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ، ان کا ملک "غزہ کی پٹی میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے،" لیکن انہوں نے اشارہ کیا کہ ان کوششوں کے "مطلوبہ نتائج" نہیں ملے۔ (...)

جمعہ - 22شوال 1444 ہجری - 12 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16236]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]