ترکی میں انتخابات مکمل... اور اب نتائج کا انتظار ہے

صدر رجب طیب اردگان نے کل استنبول میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
صدر رجب طیب اردگان نے کل استنبول میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

ترکی میں انتخابات مکمل... اور اب نتائج کا انتظار ہے

صدر رجب طیب اردگان نے کل استنبول میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے ایف پی)
صدر رجب طیب اردگان نے کل استنبول میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل (اتوار کے روز) ترکی میں اہم انتخابات میں ووٹرز کی ایک بڑی تعداد دیکھنے میں آئی جن کے ووٹ صدر رجب طیب اردگان اور ان کی 20 سال تک حکمران جماعت کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

یہ انتخابات پرسکوں ماحول میں مکمل ہوئے، جس میں اندرون ملک اور بیرون ملک سے 64 ملین سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق، 93.67 فیصد بیلٹ پیپرز کی گنتی مکمل ہونے کے بعد اردگان صدارتی انتخابات کے نتائج میں سرفہرست ہیں۔

اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترک صدر نے 49.63 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کے حریف کمال کلیکدار اوغلو کو 44.63 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

دوسری جانب کلیکدار اوغلو کی زیر قیادت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ حزب اختلاف کے ذاتی اعداد و شمار کا "مثبت" نتیجہ ظاہر ہوا ہے۔ جب کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو، جو کلیکدار اوغلو کے جیتنے کی صورت میں نائب صدر بن سکتے ہیں، نے شہریوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرکاری ترک خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے شائع کردہ اعداد و شمار پر یقین نہ کریں۔(...)

پیر - 25 شوال 1444 ہجری - 15 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16239]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]