نصراللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے: اسرائیل کا بیان

"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
TT

نصراللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے: اسرائیل کا بیان

"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ

اسرائیلی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

جرمن خبر رساں ایجنسی نے "ٹائمز آف اسرائیل" سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہارون ھالیوا نے ہرزلیہ کی ریخمین یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار پولیٹکس اینڈ اسٹریٹجی کیے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ کشیدگی میں اضافے کے امکانات ابھی کم نہیں ہوئے جو کہ جنگ تک پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ہونے والی کشیدگی شاید "حزب اللہ" کے رہنما حسن نصر اللہ کے لیے ابھی ختم نہ ہوئی ہو۔

خیال رہے کہ یہ بیانات "حزب اللہ" کی جانب سے میڈیا کو اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​کی ایک بڑی مشق کی کوریج کے لیے بلانے کے ایک روز بعد سامنے آئے ہیں۔ (...)



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]