نصراللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے: اسرائیل کا بیان

"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
TT

نصراللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے: اسرائیل کا بیان

"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ

اسرائیلی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

جرمن خبر رساں ایجنسی نے "ٹائمز آف اسرائیل" سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہارون ھالیوا نے ہرزلیہ کی ریخمین یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار پولیٹکس اینڈ اسٹریٹجی کیے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ کشیدگی میں اضافے کے امکانات ابھی کم نہیں ہوئے جو کہ جنگ تک پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ہونے والی کشیدگی شاید "حزب اللہ" کے رہنما حسن نصر اللہ کے لیے ابھی ختم نہ ہوئی ہو۔

خیال رہے کہ یہ بیانات "حزب اللہ" کی جانب سے میڈیا کو اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​کی ایک بڑی مشق کی کوریج کے لیے بلانے کے ایک روز بعد سامنے آئے ہیں۔ (...)



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]