آج مغربی پٹی کے جنین کیمپ میں داخل ہونا کسی بھی فوجی بیرک میں داخل ہونے کے مترادف ہے۔ اس کے داخلی راستوں پر اسرائیلی گاڑیوں کو روکنے کے لیے دھاتی خام رکاوٹیں پھیلی ہوئی ہیں، جو 20 ہزار سے زائد رہائش پذیر افراد کے کیمپ کی جانب جانے والے راستوں میں لگے گھریلو ساختہ پیکٹ بموں سے جڑی تاروں میں گھرے ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں کیمپ کی تنگ گلیوں اور راستوں پر آدھے مربع کلومیٹر سے بھی کم رقبے میں ریت کی کچھ رکاوٹیں بھی لگائی گئی ہیں، جو وقتا فوقتا اسرائیلی اسپیشل فورسز اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ کا میدان بن جاتا ہے۔ جب کہ اسرائیلی جاسوس طیارے، جو مقامی طور پر "الزنانہ" کے نام سے معروف ہیں، کیمپ کی فضاؤں میں دن رات گھومتے رہتے ہیں، جن کی آواز وہاں رہائش پذیر افراد کے لیے مزید بے چینی کا باعث بنتی ہے۔جنین کیمپ کا یہ ماحول فلسطینی اراضی پر برسوں پرسکون رہنے کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، اور خاص طور پر مسلح افراد کی نئی نسل ان میں شامل ہونے کے بعد، جن کا لیڈر آج اسرائیل کو مطلوب افراد میں سرفہرست بن چکا ہے۔(۔۔۔)
پیر 9 ذوالقعدہ 1444 ہجری۔ 29مئی 2023 ء ۔ شمارہ نمبر [16253]