مغربی پٹی میں عسکریت پسندوں کی نئی نسل عنقریب دھماکوں سے خبردار کر رہی ہے

جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)
جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)
TT

مغربی پٹی میں عسکریت پسندوں کی نئی نسل عنقریب دھماکوں سے خبردار کر رہی ہے

جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)
جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)

آج مغربی پٹی کے جنین کیمپ میں داخل ہونا کسی بھی فوجی بیرک میں داخل ہونے کے مترادف ہے۔ اس کے داخلی راستوں پر اسرائیلی گاڑیوں کو روکنے کے لیے دھاتی خام رکاوٹیں پھیلی ہوئی ہیں، جو 20 ہزار سے زائد رہائش پذیر افراد کے کیمپ کی جانب جانے والے راستوں میں لگے گھریلو ساختہ پیکٹ بموں سے جڑی تاروں میں گھرے ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں کیمپ کی تنگ گلیوں اور راستوں پر آدھے مربع کلومیٹر سے بھی کم رقبے میں ریت کی کچھ رکاوٹیں بھی لگائی گئی ہیں، جو وقتا فوقتا اسرائیلی اسپیشل فورسز اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ کا میدان بن جاتا ہے۔ جب کہ اسرائیلی جاسوس طیارے، جو مقامی طور پر "الزنانہ" کے نام سے معروف ہیں، کیمپ کی فضاؤں میں دن رات گھومتے رہتے ہیں، جن کی آواز وہاں رہائش پذیر افراد کے لیے مزید بے چینی کا باعث بنتی ہے۔جنین کیمپ کا یہ ماحول فلسطینی اراضی پر برسوں پرسکون رہنے کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، اور خاص طور پر مسلح افراد کی نئی نسل ان میں شامل ہونے کے بعد، جن کا لیڈر آج اسرائیل کو مطلوب افراد میں سرفہرست بن چکا ہے۔(۔۔۔)

پیر 9 ذوالقعدہ 1444 ہجری۔ 29مئی 2023 ء ۔ شمارہ نمبر [16253]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]