مغربی پٹی میں عسکریت پسندوں کی نئی نسل عنقریب دھماکوں سے خبردار کر رہی ہے

جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)
جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)
TT

مغربی پٹی میں عسکریت پسندوں کی نئی نسل عنقریب دھماکوں سے خبردار کر رہی ہے

جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)
جنین کیمپ کے داخلی راستے پر پڑی رکاوٹیں (الشرق الاوسط)

آج مغربی پٹی کے جنین کیمپ میں داخل ہونا کسی بھی فوجی بیرک میں داخل ہونے کے مترادف ہے۔ اس کے داخلی راستوں پر اسرائیلی گاڑیوں کو روکنے کے لیے دھاتی خام رکاوٹیں پھیلی ہوئی ہیں، جو 20 ہزار سے زائد رہائش پذیر افراد کے کیمپ کی جانب جانے والے راستوں میں لگے گھریلو ساختہ پیکٹ بموں سے جڑی تاروں میں گھرے ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں کیمپ کی تنگ گلیوں اور راستوں پر آدھے مربع کلومیٹر سے بھی کم رقبے میں ریت کی کچھ رکاوٹیں بھی لگائی گئی ہیں، جو وقتا فوقتا اسرائیلی اسپیشل فورسز اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ کا میدان بن جاتا ہے۔ جب کہ اسرائیلی جاسوس طیارے، جو مقامی طور پر "الزنانہ" کے نام سے معروف ہیں، کیمپ کی فضاؤں میں دن رات گھومتے رہتے ہیں، جن کی آواز وہاں رہائش پذیر افراد کے لیے مزید بے چینی کا باعث بنتی ہے۔جنین کیمپ کا یہ ماحول فلسطینی اراضی پر برسوں پرسکون رہنے کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، اور خاص طور پر مسلح افراد کی نئی نسل ان میں شامل ہونے کے بعد، جن کا لیڈر آج اسرائیل کو مطلوب افراد میں سرفہرست بن چکا ہے۔(۔۔۔)

پیر 9 ذوالقعدہ 1444 ہجری۔ 29مئی 2023 ء ۔ شمارہ نمبر [16253]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]