القدس میں عیسائیوں کی پینٹی کوسٹل دعاؤں کے دوران اسرائیلی آباد کاروں کے حملے

القدس میں عیسائیوں کی پینٹی کوسٹل دعاؤں کے دوران اسرائیلی آباد کاروں کے حملے
TT

القدس میں عیسائیوں کی پینٹی کوسٹل دعاؤں کے دوران اسرائیلی آباد کاروں کے حملے

القدس میں عیسائیوں کی پینٹی کوسٹل دعاؤں کے دوران اسرائیلی آباد کاروں کے حملے

القدس (یروشلم) کے پرانے علاقے میں واقع "رقاد العذراء" نامی چرچ میں اتوار اور پیر کو پینٹی کوسٹل دعاؤں کے دوران فلسطینی عیسائی عبادت گزاروں پر متعدد یہودی آباد کاروں نے حملے کیے اور سیدنا عیسیٰ اور عیسائیوں کے خلاف توہین آمیز اور فحش الفاظ استعمال کیے۔مقدس سرزمین میں چرچوں کے سربراہوں کے مشیر ودیح ابو نصار نے ان حملوں کا انکشاف کرتے ہوئے انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا: "مسیح اور عیسائیوں کی نئی توہین،" سیدنا المسیح کی اہانت اور ان کی شان میں نازیبا الفاظ کا استعمال "بدترین توہین" ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ انہوں نے "نازیبا الفاظ کے استعمال کے ثبوت" کے طور پر ایک ویڈیو پولیس کو بحی بھیجی لیکن اس کے باوجود دوسرے روز (پیر کی پینٹی کوسٹل دعاؤں) کے دوران پھر سے حملے کیے گئے۔یہ معلوم ہوتا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے عیسائی مقدسات اور عیسائیوں کے خلاف متعدد حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں اور پولیس کی طرف سے ان پر کوئی روک ٹوک نہیں کی گئی خاص طور پر تقریباً دو ہفتے قبل "فلیگ ڈے" کے موقع پر 4 اسرائیلی آباد کاروں نے القدس میں نیو گیٹ کے قریب "ننز آف چیریٹی" عیسائی خانقاہ پر دھاوا بول دیا، لیکن گارڈ انہیں اس جگہ سے دور رکھنے میں کامیاب رہا۔ یاد رہے کہ عیسائی خانقاہ میں بچے اور معذور افراد رہتے ہیں۔(...)

منگل 10ذوالقعدہ 1444 ہجری- 30 مئی 2023ء شمارہ نمبر (16254)



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]