ایران کو ایٹمی بم حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کرسکے وہ کریں گے: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (ای پی اے)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (ای پی اے)
TT

ایران کو ایٹمی بم حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کرسکے وہ کریں گے: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (ای پی اے)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (ای پی اے)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کی شام کہا کہ اسرائیل ایران کو ایٹمی بم کے حصول سے روکنے کے لیے جو بھی کر سکتا ہے وہ کرے گا۔

نیتن یاہو نے "جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی" کا ایران کے ساتھ جوہری سائٹس کے حوالے سے تحقیقات بند کرنے کے فیصلے کے بعد "ٹویٹر" پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا، جس میں انہوں نے "جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی" کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے مزید کہا: "میرے پاس ایران اور عالمی برادری کے لیے واضح پیغام ہے کہ اسرائیل ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔"

دوسری جانب، اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہین نے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں ایجنسی کی رپورٹ پر تنقید کی، اور اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل "آئی 24 نیوز" نے ان کے بیان کو نقل کیا کہبین الاقوامی ایجنسی "ایرانی سیاسی دباؤ کے سامنے جھک گئی ہے۔"

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے ایک بیان میں کہا: ایجنسی کی جانب سے ایرانی جوہری مقام "مریوان" کے مسئلے کے حل کا اعلان انتہائی تشویشناک ہے، ان کا کہنا تھا کہ تہران کی جانب سے اس مقام پر جوہری مواد کی موجودگی کے حوالے سے فراہم کردہ وضاحتیں "ناقابل اعتماد ہیں یا تکنیکی طور پر ایسا ممکن نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ایران "جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی" کے سامنے مسلسل "جھوٹ" بول رہا ہے اور عالمی برادری کو "دھوکہ" دے رہا ہے۔ (...)

جمعہ - 13 ذی القعدہ 1444 ہجری - 02 جون 2023ء شمارہ نمبر [16257]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]