جنین میں ایک اسرائیلی ڈرون کی کار پر بمباری کے نتیجے میں 3 فلسطینی ہلاک

 اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)
اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

جنین میں ایک اسرائیلی ڈرون کی کار پر بمباری کے نتیجے میں 3 فلسطینی ہلاک

 اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)
اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)

گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوج کے ایک ڈرون طیارے نے جنین شہر کے قریب اسرائیلی علاقوں پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کی کار کو نشانہ بنایا اور اس میں موجود افراد کو کامیابی سے ختم کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے نشاندہی کی ہ مسلح افراد نے حال ہی میں مغربی کنارے میں اسرائیلی قصبوں کی جانب فائرنگ کی متعدد کارروائیاں کیں۔ جب کہ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ تین افراد اس وقت مارے گئے جب وہ ایک کار میں سوار تھے اور ان کو نشانہ بنایا گیا۔

ایجنسی نے وضاحت کی کہ ایک اسرائیلی طیارے نے الجلمہ نامی قصبے کے قریب المقیبلہ ہوائی اڈے کے میدانی علاقے میں کار کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ اس نے فلسطینی سول ڈیفنس کے حوالے سے بتایا کہ اس کا عملہ علاقے میں پہنچ کر جلتی ہوئی آگ کو بجھانے میں کامیاب رہا، جس کے "اندر 3 جلی ہوئی لاشیں تھیں۔"

اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی نے کہا کہ کار میں سوار مسلح افراد نے اسرائیلی قصبوں کی جانب فائرنگ کی کارروائیاں کیں تھیں۔ عینی شاہدین نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی (AWP) کو بتایا کہ انہوں نے حملے کے بعد کار کے اندر مرنے والوں کو دیکھا، جس حملے کے بارے میں ادرعی نے کہا تھا کہ یہ اسرائیلی فوج کے ڈرون نے کیا تھا۔ (...)

جمعرات - 04 ذی الحج 1444 ہجری - 22 جون 2023ء شمارہ نمبر [16277]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]