نیتن یاہو نے قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی تعریف کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
TT

نیتن یاہو نے قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی تعریف کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (اتوار کے روز) قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی تعریف کی۔

نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا: "قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی دہشت گردانہ حملے کو ناکام بنانے کا اسرائیل خیرمقدم کرتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل ہر جگہ یہودیوں اور اسرائیلیوں کے تحفظ کے لیے مختلف انداز سے کام کر رہا ہے اور وہ ایرانی سرزمین سمیت جہاں کہیں بھی ایرانی دہشت گردی نظر آئے گی اسے ختم کرنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔" جب کہ نیتن یاہو کے بیان میںمزید کوئی اور تفصیلات شامل نہیں تھیں۔

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]