سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

 سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز یقین دہانی کی کہ ان کا ملک خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مضبوط کرے گا، اور اشارہ کیا کہ سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان 5 نئے معاہدوں پر دستخط کیے جانے کے بعد باہمی تعاون بھی اگلے مراحل میں داخل گا۔

اردگان نے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اپنئ خلیجی دورہ اور پھر قبرص کے شمالی حصے کا دورہ کرنے کے بعد اپنے ہمراہ جانے والے صحافیوں سے جمعہ کے روز گفتگو کرتے ہوئے بیان دیا کہ ترکی نے خطے کے اپنے حالیہ دورے کے دوران خلیج کے ساتھ دفاع اور ہوا بازی کے شعبے میں سب سے بڑے برآمدی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ (...)

ہفتہ 04 محرم الحرام 1445 ہجری - 22 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16307]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]