سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

 سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز یقین دہانی کی کہ ان کا ملک خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مضبوط کرے گا، اور اشارہ کیا کہ سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان 5 نئے معاہدوں پر دستخط کیے جانے کے بعد باہمی تعاون بھی اگلے مراحل میں داخل گا۔

اردگان نے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اپنئ خلیجی دورہ اور پھر قبرص کے شمالی حصے کا دورہ کرنے کے بعد اپنے ہمراہ جانے والے صحافیوں سے جمعہ کے روز گفتگو کرتے ہوئے بیان دیا کہ ترکی نے خطے کے اپنے حالیہ دورے کے دوران خلیج کے ساتھ دفاع اور ہوا بازی کے شعبے میں سب سے بڑے برآمدی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ (...)

ہفتہ 04 محرم الحرام 1445 ہجری - 22 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16307]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]