حیفا میں یہودی انتہا پسندوں کا دو گرجا گھروں پر حملہ

سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)
سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)
TT

حیفا میں یہودی انتہا پسندوں کا دو گرجا گھروں پر حملہ

سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)
سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)

انتہا پسند یہودیوں کے ایک بڑے گروپ نے حیفہ میں سینٹ الیاس چرچ پر (اتوار کی سہ پہر) دھاوا بول دیا جو کہ ایک ہی ہفتے میں دوسرا واقعہ ہے۔ انہوں نے اس بہانے سے یہاں تلمودی عبادت (یہودیوں کی خاص عبادت) کرنے کی کوشش کی کہ اس جگہ یہودی عبادت گاہ ہے اور یہاں چرچ کی جگہ ان کی عبادت گاہ بنائی جانی چاہیے۔ لیکن عرب عیسائی عبادت گزاروں نے انہیں روکا اور انہیں باہر نکال دیا۔

یہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے کے دوران چرچ پر دھاوا بولنے کی دوسری کوشش ہے۔ جیسا کہ انتہا پسند یہودیوں کے ایک گروپ نے گزشتہ (منگل) کے روز ایک چرچ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی اور نوجوانوں نے انہیں روکا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ نسل پرست "لافامیلیا" تنظیم کے ارکان سمیت تقریباً 50 انتہا پسند یہودیوں نے مسافر بسوں کے ذریعے القدس سے سینٹ الیاس نامی چرچ، جو کہ کرمل پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے، پہنچے اور چرچ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔

چرچ کے سربراہ فادر جان جوزف نے کہا کہ حملہ آوروں نے گزشتہ (منگل کے روز) طاقت کے ساتھ چرچ کے دروازے کھٹکھٹائے اور صبح چار بجے دروازے پر دستک دے کر چرچ کی سیکیورٹی کو پامال کیا، کیونکہ ان کی "یہ کوئی عبادت نہیں بلکہ ہر لحاظ سے اشتعال انگیزی تھی۔" پھر وہ ایک منظم حملے کے ساتھ دوبارہ اتوار کے روز واپس آئے، اور عیسائی راہبوں سے اس جگہ کو چھوڑنے کا مطالبہ کرنے لگے، کہ یہ یہودیوں کے لیے مقدس مقام ہے۔ (...)

پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]

 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]