"جی-20 سمٹ" سے کچھ دن پہلے... بھارت کی چین کی سرحدوں پر فوجی مشقوں کا آغاز

پوٹن کے بعد... شی بھی نئی دہلی سربراہی اجلاس سے غائب

جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)
جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)
TT

"جی-20 سمٹ" سے کچھ دن پہلے... بھارت کی چین کی سرحدوں پر فوجی مشقوں کا آغاز

جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)
جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)

بھارت نے کل پیر کے روز سے خاص طور پر اپنی چین کے ساتھ سرحدوں پر بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب نئی دلہی "G20 سربراہی اجلاس" کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس میں چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن غیر حاضر ہوں گے۔

خیال رہے کہ " "G-20 میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں شامل ہیں، یعنی 19 ممالک اور یورپی یونین، جو کہ دنیا کی مجموعی علاقائی پیداوار کا 85 فیصد اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔

ایک بھارتی دفاعی ذمہ دار نے "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو بتایا کہ 11 روز تک جاری رہنے والی یہ بھارتی فوجی مشقیں چین اور پاکستان کی سرحد سے متصل شمالی علاقوں میں "سالانہ تربیتی مشقیں" ہے۔ یاد رہے کہ جون 2020 میں ایک سرحدی جھڑپ کے بعد سے چین اور بھارت کے مابین تعلقات کشیدہ ہیں، جب کہ ان جھڑپوں میں 20 بھارتی فوجی اور کم از کم چار چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

جب کہ اگست کے آخر میں، دونوں ممالک کے درمیان نئی کشیدگی اس وقت ریکارڈ کی گئی جب چین نے ایک نقشہ شائع کیا جس میں اس کی سرزمین کے اندر ایسے علاقے بھی شامل کیے گئے تھے جن کا دعویٰ نئی دلہی کرتا ہے کہ اس کے علاقے ہیں۔(...)

منگل-20 صفر 1445ہجری، 05 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16352]



اسرائیل میں پہلی بار احتجاجی قائدین قبضے کے خلاف بات کر رہے ہیں

عدلیہ سے متعلق نیتن یاہو کے منصوبوں کے خلاف اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی جانب سے کیے گئے پچھلے احتجاج کا منظر (اے پی)
عدلیہ سے متعلق نیتن یاہو کے منصوبوں کے خلاف اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی جانب سے کیے گئے پچھلے احتجاج کا منظر (اے پی)
TT

اسرائیل میں پہلی بار احتجاجی قائدین قبضے کے خلاف بات کر رہے ہیں

عدلیہ سے متعلق نیتن یاہو کے منصوبوں کے خلاف اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی جانب سے کیے گئے پچھلے احتجاج کا منظر (اے پی)
عدلیہ سے متعلق نیتن یاہو کے منصوبوں کے خلاف اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی جانب سے کیے گئے پچھلے احتجاج کا منظر (اے پی)

اسرائیل میں حکومتی سسٹم اور عدالتی نظام میں انقلاب سے متعلق حکومتی منصوبے کے خلاف 38 ہفتوں سے جاری مظاہروں میں لاکھوں شہریوں کی شمولیت کے ساتھ احتجاجی رہنماؤں نے بینجمن نیتن یاہو کی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے بیانات دیئے اور کہا کہ وہ امن کے بارے میں اپنی باتوں میں ہرگز مخلص نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے مسئلہ فلسطین کے ساتھ قابض حکومت اور حکمران دائیں بازو کے منصوبے کے ساتھ ساتھ اپنے عوامی وعدوں کو بھی چھوڑ دیا ہے اور وہ اپنے انتہائی دائیں بازو کے ٹھکانوں پر واپس آنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔

اگرچہ احتجاجی رہنماؤں نے دیگر اسرائیلی اپوزیشن رہنماؤں کی طرح ابراہیم امن معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے نئی چال سے خبردار کیا جو خطرناک نتائج کی حامل ہے۔ احتجاجی مظاہروں کی سب سے نمایاں خاتون رہنما پروفیسر شکما پریسلر نے کہا: "ہم نیتن یاہو کی کسی بھی چال سے بیوقوف نہیں بنیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ ہیں جو "ایک مسیحی آمریت چاہتے ہیں وہ انتہائی دائیں بازو کی طاقت کو مضبوط کرکے فلسطینیوں کے ساتھ امن کے راستے پر پیشرفت کے کسی بھی امکان کو کمزور کر رہے ہیں۔" (...)

پیر-10 ربیع الاول 1445ہجری، 25 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16372]


چین نے اقوام متحدہ میں تائیوان کے حوالے سے اپنے مضبوط ارادے کی یقین دہانی کی

چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

چین نے اقوام متحدہ میں تائیوان کے حوالے سے اپنے مضبوط ارادے کی یقین دہانی کی

چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل جمعرات کے روز چین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تائیوان کے حوالے سے اس کے "مضبوط ارادے" کو کم نہ سمجھے، اور زور دیا کہ وہ پرامن انداز میں "دوبارہ اتحاد" کے عمل کو ترجیح دیتا ہے۔

چین کے نائب صدر ہان ژینگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے اپنے ملک کے اس موقف کو دہرایا کہ چین تائیوان کو اپنا "ناقابل تقسیم حصہ" مانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے میں کسی کو بھی چینی عوام کے مضبوط عزم، پختہ ارادے اور طاقت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔"

خیال رہے کہ تقریباً تمام ممالک تائی پے کے موقف کو نہیں بلکہ بیجنگ کے موقف کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن امریکہ اس جزیرے کا سب سے مضبوط اتحادی ہے اور خاص طور پر وہ اسے اہم فوجی مدد فراہم کرتا ہے۔ چنانچہ متعدد امریکی عہدیداروں نے چین کے اس جزیرے پر طاقت کے ذریعے دوبارہ دعویٰ کرنے کے منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، اور خاص طور پر اگر تائیوان سرکاری طور پر اپنی آزادی کا اعلان کرتا ہے۔ جب کہ ماہرین کا خیال ہے کہ بیجنگ نے روسی حملے کے ڈیڑھ سال بعد یوکرین سے یہ سبق سیکھا ہے۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]


مسجد "اقصی" کے اطراف میں حملے اور تصادم

اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)
اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)
TT

مسجد "اقصی" کے اطراف میں حملے اور تصادم

اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)
اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)

گزشتہ روز اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے روک دیا اوقر سیکڑوں یہودی آباد کاروں کو اس پر دھاوا بولنے کی اجازت دے کر القدس کے پرانے شہر کو تصادم کے میدان میں تبدیل کر دیا۔

اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے القدس کے پرانے شہر کی گلیوں میں تلمودی عبادت اور رقص کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا اور اسی وقت مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کی رسائی میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔

اسلامی محکمہ اوقاف نے کہا کہ اتوار کی صبح سے قابض فوج نے بڑی تعداد میں آباد کاروں کو اشتعال انگیز انداز میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں داخل کرنا شروع کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ نمازیوں پر حملے کیے اور مسجد الاقصی کے صحنوں کو خالی کرا دیا گیا۔ اسرائیلی پولیس نے القدس میں اپنی فورسز کو مضبوط کر کے اس دراندازی کے لیے پیشگی تیاری کر رکھی تھی، کیونکہ ہائی سکیورٹی الرٹ کے باوجود ہفتے کے روز اسرائیلیوں نے نئے عبری سال کا جشن منایا تھا، جب کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو اسرائیل پہنچنے سے روکا گیا تھا۔

رواں ماہ نئے عبری سال کا جشن یہودی تعطیلات کے سلسلے کا آغاز ہے جو اگلے ماہ اکتوبر تک جاری رہیں گی۔ چنانچہ اسرائیلی فوج نے 24 ستمبر کو "یوم غفران" کی مناسبت سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر ایک جامع بندش نافذ کر دی ہے، اسی طرح 29 ستمبر سے اگلے ماہ اکتوبر کی 7 تاریخ کے اختتام تک پورے 8 دنوں کے لیے "عید العرش" کے موقع پر مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کی طرف جانے والی تمام گزرگاہوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

پیر-03 ربیع الاول 1445ہجری، 18 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16365]


اسرائیل میں "معقول عُذر" کے قانون کو ختم کرنے پر غور شروع ہونے سے پہلے ہی اختلافات بڑھ رہے ہیں

اسرائیل میں سپریم کورٹ کی چیف جسٹس ایستھر ہیوت دو ججوں کے ساتھ وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کو محدود کرنے والے قانون کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران (اے- پی)
اسرائیل میں سپریم کورٹ کی چیف جسٹس ایستھر ہیوت دو ججوں کے ساتھ وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کو محدود کرنے والے قانون کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران (اے- پی)
TT

اسرائیل میں "معقول عُذر" کے قانون کو ختم کرنے پر غور شروع ہونے سے پہلے ہی اختلافات بڑھ رہے ہیں

اسرائیل میں سپریم کورٹ کی چیف جسٹس ایستھر ہیوت دو ججوں کے ساتھ وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کو محدود کرنے والے قانون کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران (اے- پی)
اسرائیل میں سپریم کورٹ کی چیف جسٹس ایستھر ہیوت دو ججوں کے ساتھ وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کو محدود کرنے والے قانون کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران (اے- پی)

اسرائیلی حکومت کے وزراء نے کہا ہے کہ وہ معقول عذر کے متنازعہ قانون کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کریں گے، جب کہ دیگر وزراء نے اسے مسترد کیا ہے اور "کنیسٹ" کی طرف سے پہلے سے منظور شدہ اس قانون کو عدالت کی طرف سے حذف کرنے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے اتوار کے روز کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے، جب کہ وزیر داخلہ موشے اربیل اور انٹیلی جنس وزیر گیلا گاملیئل نے بھی یہی موقف اپنایا ہے۔

لیکن دیگر وزراء، جیسے کہ ہاؤسنگ کے وزیر یتزاک گولڈکنوف اور وزیر مواصلات شلومو کرعی نے یہ کہنے سے انکار کر دیا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے۔ گولڈکنوف نے کہا، اگر عدالت قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے تو "ہم مل کر فیصلہ کریں گے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں سے صحیح سوال پوچھا جانا چاہیے اگر وہ "جمہوریت کا احترام کرنا چاہتے ہیں۔"

شیڈول کے مطابق پہلی بار سپریم کورٹ کے 15 ججوں کا ایک پینل منگل کے روز "معقول عذر" قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا ہے۔ تاہم، یہ معلوم نہیں ہے کہ عدالت کب اپنا فیصلہ جاری کرے گی، لیکن ججوں کی جانب سے کارروائی میں توسیع کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ جولائی میں اسرائیلی "کنیسٹ" میں حکمران جماعتوں کی طرف سے منظور کیا گیا یہ پہلا اہم قانون ہے جسے متنازعہ عدالتی ترمیم کے ذریعے بدلنے کا منصوبہ ہے، جب کہ اس عدالتی ترمیم کی وجہ سے اسرائیل کی تاریخ میں سب سے گہری تقسیم دیکھنے میں آ رہی ہے۔(...)

پیر-26 صفر 1445ہجری، 11 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16358]


حیفا میں یہودی انتہا پسندوں کا دو گرجا گھروں پر حملہ

سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)
سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)
TT

حیفا میں یہودی انتہا پسندوں کا دو گرجا گھروں پر حملہ

سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)
سینٹ الیاس چرچ کے ساتھ یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کا ایک عرب وفد (فالو اپ کمیٹی - الناصرہ)

انتہا پسند یہودیوں کے ایک بڑے گروپ نے حیفہ میں سینٹ الیاس چرچ پر (اتوار کی سہ پہر) دھاوا بول دیا جو کہ ایک ہی ہفتے میں دوسرا واقعہ ہے۔ انہوں نے اس بہانے سے یہاں تلمودی عبادت (یہودیوں کی خاص عبادت) کرنے کی کوشش کی کہ اس جگہ یہودی عبادت گاہ ہے اور یہاں چرچ کی جگہ ان کی عبادت گاہ بنائی جانی چاہیے۔ لیکن عرب عیسائی عبادت گزاروں نے انہیں روکا اور انہیں باہر نکال دیا۔

یہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے کے دوران چرچ پر دھاوا بولنے کی دوسری کوشش ہے۔ جیسا کہ انتہا پسند یہودیوں کے ایک گروپ نے گزشتہ (منگل) کے روز ایک چرچ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی اور نوجوانوں نے انہیں روکا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ نسل پرست "لافامیلیا" تنظیم کے ارکان سمیت تقریباً 50 انتہا پسند یہودیوں نے مسافر بسوں کے ذریعے القدس سے سینٹ الیاس نامی چرچ، جو کہ کرمل پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے، پہنچے اور چرچ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔

چرچ کے سربراہ فادر جان جوزف نے کہا کہ حملہ آوروں نے گزشتہ (منگل کے روز) طاقت کے ساتھ چرچ کے دروازے کھٹکھٹائے اور صبح چار بجے دروازے پر دستک دے کر چرچ کی سیکیورٹی کو پامال کیا، کیونکہ ان کی "یہ کوئی عبادت نہیں بلکہ ہر لحاظ سے اشتعال انگیزی تھی۔" پھر وہ ایک منظم حملے کے ساتھ دوبارہ اتوار کے روز واپس آئے، اور عیسائی راہبوں سے اس جگہ کو چھوڑنے کا مطالبہ کرنے لگے، کہ یہ یہودیوں کے لیے مقدس مقام ہے۔ (...)

پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]

 


 سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

 سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں: اردگان

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر پر مشتمل خلیج کے دورے سے واپس پہنچنے کے بعد قبرص کے شمالی حصے میں اپنے حامیوں کو ہاتھ لہرا رہے ہیں (اے ایف پی)

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز یقین دہانی کی کہ ان کا ملک خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مضبوط کرے گا، اور اشارہ کیا کہ سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان 5 نئے معاہدوں پر دستخط کیے جانے کے بعد باہمی تعاون بھی اگلے مراحل میں داخل گا۔

اردگان نے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اپنئ خلیجی دورہ اور پھر قبرص کے شمالی حصے کا دورہ کرنے کے بعد اپنے ہمراہ جانے والے صحافیوں سے جمعہ کے روز گفتگو کرتے ہوئے بیان دیا کہ ترکی نے خطے کے اپنے حالیہ دورے کے دوران خلیج کے ساتھ دفاع اور ہوا بازی کے شعبے میں سب سے بڑے برآمدی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ (...)

ہفتہ 04 محرم الحرام 1445 ہجری - 22 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16307]


مغربی کنارے میں 3 "ناکام" میزائل اسرائیل کو پریشان کر رہے ہیں

19 جون کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (رائٹرز)
19 جون کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (رائٹرز)
TT

مغربی کنارے میں 3 "ناکام" میزائل اسرائیل کو پریشان کر رہے ہیں

19 جون کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (رائٹرز)
19 جون کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (رائٹرز)

3 فلسطینی میزائلوں نے اسرائیل کو پریشان کر رکھا ہے، جن کے بارے میں رواں ماہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ مغربی کنارے سے اسرائیلی قصبوں کو نشانہ بنانے کے لیے داغے گئے تھے۔

اگرچہ داغے گئے تینوں میزائلوں سے کوئی متاثر نہیں ہوا اور فوجی تکنیکی اعتبار سے انہیں "ناکام" تصور کیا جاتا ہے، لیکن اسرائیلی انہیں "سنگین سیکورٹی پیش رفت" کے طور پر دیکھتے ہیں۔

آخری اور کامیابی کے قریب ترین تجربہ کل کے روز ہوا، جب ایک گھریلو ساختہ میزائل جنین سے اسرائیلی جانب داغا گیا، لیکن یہ "سیم زون" کے فلسطینی علاقے میں جا گرا اور اسرائیلی فوج نے اس خبر کی تصدیق بھی کی۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "میزائل فلسطینی علاقوں کے اندر پھٹا" اور کہا کہ ان کی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

"قسام 1" میزائل کے تجربے کی دستاویزی ویڈیو کلپ "ٹیلیگرام" پر "العیاش بٹالین - ویسٹ جنین" کے صفحہ پر شائع کی گئی تھی، جو تحریک "حماس" کے ماتحت "عزالدین القسام بریگیڈز" سے وابستہ ہے۔ (...)

منگل-09ذوالحج 1444 ہجری، 27 جون 2023، شمارہ نمبر[16282]


نیتن یاہو نے قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی تعریف کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
TT

نیتن یاہو نے قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی تعریف کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (اتوار کے روز) قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی تعریف کی۔

نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا: "قبرص میں اسرائیلی اہداف پر ایرانی دہشت گردانہ حملے کو ناکام بنانے کا اسرائیل خیرمقدم کرتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل ہر جگہ یہودیوں اور اسرائیلیوں کے تحفظ کے لیے مختلف انداز سے کام کر رہا ہے اور وہ ایرانی سرزمین سمیت جہاں کہیں بھی ایرانی دہشت گردی نظر آئے گی اسے ختم کرنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔" جب کہ نیتن یاہو کے بیان میںمزید کوئی اور تفصیلات شامل نہیں تھیں۔

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]


جنین میں ایک اسرائیلی ڈرون کی کار پر بمباری کے نتیجے میں 3 فلسطینی ہلاک

 اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)
اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

جنین میں ایک اسرائیلی ڈرون کی کار پر بمباری کے نتیجے میں 3 فلسطینی ہلاک

 اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)
اسرائیلی فوج پرسوں جینین کیمپ کے اندر گشت کرتے ہوئے (رائٹرز)

گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوج کے ایک ڈرون طیارے نے جنین شہر کے قریب اسرائیلی علاقوں پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کی کار کو نشانہ بنایا اور اس میں موجود افراد کو کامیابی سے ختم کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے نشاندہی کی ہ مسلح افراد نے حال ہی میں مغربی کنارے میں اسرائیلی قصبوں کی جانب فائرنگ کی متعدد کارروائیاں کیں۔ جب کہ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ تین افراد اس وقت مارے گئے جب وہ ایک کار میں سوار تھے اور ان کو نشانہ بنایا گیا۔

ایجنسی نے وضاحت کی کہ ایک اسرائیلی طیارے نے الجلمہ نامی قصبے کے قریب المقیبلہ ہوائی اڈے کے میدانی علاقے میں کار کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ اس نے فلسطینی سول ڈیفنس کے حوالے سے بتایا کہ اس کا عملہ علاقے میں پہنچ کر جلتی ہوئی آگ کو بجھانے میں کامیاب رہا، جس کے "اندر 3 جلی ہوئی لاشیں تھیں۔"

اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی نے کہا کہ کار میں سوار مسلح افراد نے اسرائیلی قصبوں کی جانب فائرنگ کی کارروائیاں کیں تھیں۔ عینی شاہدین نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی (AWP) کو بتایا کہ انہوں نے حملے کے بعد کار کے اندر مرنے والوں کو دیکھا، جس حملے کے بارے میں ادرعی نے کہا تھا کہ یہ اسرائیلی فوج کے ڈرون نے کیا تھا۔ (...)

جمعرات - 04 ذی الحج 1444 ہجری - 22 جون 2023ء شمارہ نمبر [16277]


ترکی کی 3 اپوزیشن جماعتیں مشترکہ پارلیمانی گروپ بنانے پر متفق

ترک اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)
ترک اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)
TT

ترکی کی 3 اپوزیشن جماعتیں مشترکہ پارلیمانی گروپ بنانے پر متفق

ترک اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)
ترک اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)

ترکی کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والی حزب اختلاف کی سب سے بڑی تین ترک جماعتوں، جو کہ "ریپبلکن پیپلز" پارٹی کی فہرست میں شامل ہیں،  نے ایک مشترکہ پارلیمانی گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

"جمہوریت اور ترقی" پارٹیوں کی سربراہی علی باباجان، "فیوچر" پارٹی جس کی سربراہی احمد داؤد اوغلو کر رہے ہیں، اور "خوشی" پارٹی جس کی سربراہی تمل کارامولا اوغلو کر رہے ہیں نے ایک پارلیمانی گروپ بنانے کے معاہدے کا اعلان کیا ہے، جو کہ 14 مئی کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تین جماعتوں کی 35 نشستیں جیتنے کے بعد ہے، جن میں 15 نشستیں "جمہوریت اور ترقی" کی ہیں اور 10 نشستیں "فیوچر" اور 10 نشستیں "خوشی" پارٹی کی ہیں۔

تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعہ کو انقرہ میں "فیوچر" پارٹی کے سیکریٹریٹ میں ملاقات کی اور ملاقات کے بعد داؤد اوغلو نے "ٹوئٹر" پر لکھا: "ہم نے اہنی ملاقات کے دوران حالیہ صدارتی و پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا جائزہ لیا اور ہم نے سیاسی میدان میں تعاون کے طریقہ کار اور خاص طور پر پارلیمنٹ میں مشترکہ پارلیمانی بلاک کی تشکیل کے بارے میں بھی مشاورت کی۔" (...)

پیر - 01 ذی الحج 1444 ہجری - 19 جون 2023ء شمارہ نمبر [16274]