"جی-20 سمٹ" سے کچھ دن پہلے... بھارت کی چین کی سرحدوں پر فوجی مشقوں کا آغاز

پوٹن کے بعد... شی بھی نئی دہلی سربراہی اجلاس سے غائب

جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)
جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)
TT

"جی-20 سمٹ" سے کچھ دن پہلے... بھارت کی چین کی سرحدوں پر فوجی مشقوں کا آغاز

جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)
جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل نئی دلہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک پوسٹر (اے پی)

بھارت نے کل پیر کے روز سے خاص طور پر اپنی چین کے ساتھ سرحدوں پر بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب نئی دلہی "G20 سربراہی اجلاس" کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس میں چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن غیر حاضر ہوں گے۔

خیال رہے کہ " "G-20 میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں شامل ہیں، یعنی 19 ممالک اور یورپی یونین، جو کہ دنیا کی مجموعی علاقائی پیداوار کا 85 فیصد اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔

ایک بھارتی دفاعی ذمہ دار نے "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو بتایا کہ 11 روز تک جاری رہنے والی یہ بھارتی فوجی مشقیں چین اور پاکستان کی سرحد سے متصل شمالی علاقوں میں "سالانہ تربیتی مشقیں" ہے۔ یاد رہے کہ جون 2020 میں ایک سرحدی جھڑپ کے بعد سے چین اور بھارت کے مابین تعلقات کشیدہ ہیں، جب کہ ان جھڑپوں میں 20 بھارتی فوجی اور کم از کم چار چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

جب کہ اگست کے آخر میں، دونوں ممالک کے درمیان نئی کشیدگی اس وقت ریکارڈ کی گئی جب چین نے ایک نقشہ شائع کیا جس میں اس کی سرزمین کے اندر ایسے علاقے بھی شامل کیے گئے تھے جن کا دعویٰ نئی دلہی کرتا ہے کہ اس کے علاقے ہیں۔(...)

منگل-20 صفر 1445ہجری، 05 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16352]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]