اسرائیلی حکومت کے وزراء نے کہا ہے کہ وہ معقول عذر کے متنازعہ قانون کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کریں گے، جب کہ دیگر وزراء نے اسے مسترد کیا ہے اور "کنیسٹ" کی طرف سے پہلے سے منظور شدہ اس قانون کو عدالت کی طرف سے حذف کرنے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے اتوار کے روز کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے، جب کہ وزیر داخلہ موشے اربیل اور انٹیلی جنس وزیر گیلا گاملیئل نے بھی یہی موقف اپنایا ہے۔
لیکن دیگر وزراء، جیسے کہ ہاؤسنگ کے وزیر یتزاک گولڈکنوف اور وزیر مواصلات شلومو کرعی نے یہ کہنے سے انکار کر دیا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے۔ گولڈکنوف نے کہا، اگر عدالت قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے تو "ہم مل کر فیصلہ کریں گے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں سے صحیح سوال پوچھا جانا چاہیے اگر وہ "جمہوریت کا احترام کرنا چاہتے ہیں۔"
شیڈول کے مطابق پہلی بار سپریم کورٹ کے 15 ججوں کا ایک پینل منگل کے روز "معقول عذر" قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا ہے۔ تاہم، یہ معلوم نہیں ہے کہ عدالت کب اپنا فیصلہ جاری کرے گی، لیکن ججوں کی جانب سے کارروائی میں توسیع کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ جولائی میں اسرائیلی "کنیسٹ" میں حکمران جماعتوں کی طرف سے منظور کیا گیا یہ پہلا اہم قانون ہے جسے متنازعہ عدالتی ترمیم کے ذریعے بدلنے کا منصوبہ ہے، جب کہ اس عدالتی ترمیم کی وجہ سے اسرائیل کی تاریخ میں سب سے گہری تقسیم دیکھنے میں آ رہی ہے۔(...)
پیر-26 صفر 1445ہجری، 11 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16358]