مسجد "اقصی" کے اطراف میں حملے اور تصادم

فلسطینیوں کو داخلے سے روک دیا گیا اور آبادکاروں کو اجازت دے دی گئی

اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)
اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)
TT

مسجد "اقصی" کے اطراف میں حملے اور تصادم

اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)
اسرائیلی پولیس زائرین کی حفاظت کے لیے مسجد اقصیٰ کے سامنے کھڑی ہے (رائٹرز)

گزشتہ روز اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے روک دیا اوقر سیکڑوں یہودی آباد کاروں کو اس پر دھاوا بولنے کی اجازت دے کر القدس کے پرانے شہر کو تصادم کے میدان میں تبدیل کر دیا۔

اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے القدس کے پرانے شہر کی گلیوں میں تلمودی عبادت اور رقص کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا اور اسی وقت مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کی رسائی میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔

اسلامی محکمہ اوقاف نے کہا کہ اتوار کی صبح سے قابض فوج نے بڑی تعداد میں آباد کاروں کو اشتعال انگیز انداز میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں داخل کرنا شروع کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ نمازیوں پر حملے کیے اور مسجد الاقصی کے صحنوں کو خالی کرا دیا گیا۔ اسرائیلی پولیس نے القدس میں اپنی فورسز کو مضبوط کر کے اس دراندازی کے لیے پیشگی تیاری کر رکھی تھی، کیونکہ ہائی سکیورٹی الرٹ کے باوجود ہفتے کے روز اسرائیلیوں نے نئے عبری سال کا جشن منایا تھا، جب کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو اسرائیل پہنچنے سے روکا گیا تھا۔

رواں ماہ نئے عبری سال کا جشن یہودی تعطیلات کے سلسلے کا آغاز ہے جو اگلے ماہ اکتوبر تک جاری رہیں گی۔ چنانچہ اسرائیلی فوج نے 24 ستمبر کو "یوم غفران" کی مناسبت سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر ایک جامع بندش نافذ کر دی ہے، اسی طرح 29 ستمبر سے اگلے ماہ اکتوبر کی 7 تاریخ کے اختتام تک پورے 8 دنوں کے لیے "عید العرش" کے موقع پر مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کی طرف جانے والی تمام گزرگاہوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

پیر-03 ربیع الاول 1445ہجری، 18 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16365]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]