چین نے اقوام متحدہ میں تائیوان کے حوالے سے اپنے مضبوط ارادے کی یقین دہانی کی

چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

چین نے اقوام متحدہ میں تائیوان کے حوالے سے اپنے مضبوط ارادے کی یقین دہانی کی

چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
چینی نائب صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل جمعرات کے روز چین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تائیوان کے حوالے سے اس کے "مضبوط ارادے" کو کم نہ سمجھے، اور زور دیا کہ وہ پرامن انداز میں "دوبارہ اتحاد" کے عمل کو ترجیح دیتا ہے۔

چین کے نائب صدر ہان ژینگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے اپنے ملک کے اس موقف کو دہرایا کہ چین تائیوان کو اپنا "ناقابل تقسیم حصہ" مانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے میں کسی کو بھی چینی عوام کے مضبوط عزم، پختہ ارادے اور طاقت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔"

خیال رہے کہ تقریباً تمام ممالک تائی پے کے موقف کو نہیں بلکہ بیجنگ کے موقف کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن امریکہ اس جزیرے کا سب سے مضبوط اتحادی ہے اور خاص طور پر وہ اسے اہم فوجی مدد فراہم کرتا ہے۔ چنانچہ متعدد امریکی عہدیداروں نے چین کے اس جزیرے پر طاقت کے ذریعے دوبارہ دعویٰ کرنے کے منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، اور خاص طور پر اگر تائیوان سرکاری طور پر اپنی آزادی کا اعلان کرتا ہے۔ جب کہ ماہرین کا خیال ہے کہ بیجنگ نے روسی حملے کے ڈیڑھ سال بعد یوکرین سے یہ سبق سیکھا ہے۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]