"حماس" کے حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 200 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں

اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)
اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)
TT

"حماس" کے حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 200 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں

اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)
اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)

"اسرائیلی نشریاتی ادارے" نے یہ اطلاع دی ہے کہ "حماس" اور دیگر فلسطینی دھڑوں کے حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 200 اسرائیلی ہلاک اور 1300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

ابھی تک غزہ کی پٹی کے باہر کئی علاقوں میں ایک طرف تحریک "حماس" اور دیگر فلسطینی جنگجو دھڑوں اور دوسری جانب اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی طیارے غزہ کی پٹی میں معینہ اہداف پر بمباری کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ "حماس" اور دیگر فلسطینی دھڑوں نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر غیر معمولی حملہ کیا اور غزہ کی پٹی کے گرد اسرائیلی بستیوں پر دھاوا بولا اور کئی گھنٹوں تک ان پر قبضہ کیے رکھا، جس کے دوران انہوں نے اسرائیلیوں کو قتل کیا اور دیگر کو اغوا کر کے غزہ کی پٹی میں آئے، جبکہ اسرائیل کے مختلف علاقوں پر ہزاروں میزائل برسائے۔

اتوار-23 ربیع الاول 1445ہجری، 08 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16385]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]