"حماس" کے حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 200 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں

اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)
اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)
TT

"حماس" کے حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 200 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں

اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)
اسرائیلی تل ابیب کے ایک ہسپتال میں خون کا عطیہ دے رہے ہیں (ای پی اے)

"اسرائیلی نشریاتی ادارے" نے یہ اطلاع دی ہے کہ "حماس" اور دیگر فلسطینی دھڑوں کے حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 200 اسرائیلی ہلاک اور 1300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

ابھی تک غزہ کی پٹی کے باہر کئی علاقوں میں ایک طرف تحریک "حماس" اور دیگر فلسطینی جنگجو دھڑوں اور دوسری جانب اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی طیارے غزہ کی پٹی میں معینہ اہداف پر بمباری کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ "حماس" اور دیگر فلسطینی دھڑوں نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر غیر معمولی حملہ کیا اور غزہ کی پٹی کے گرد اسرائیلی بستیوں پر دھاوا بولا اور کئی گھنٹوں تک ان پر قبضہ کیے رکھا، جس کے دوران انہوں نے اسرائیلیوں کو قتل کیا اور دیگر کو اغوا کر کے غزہ کی پٹی میں آئے، جبکہ اسرائیل کے مختلف علاقوں پر ہزاروں میزائل برسائے۔

اتوار-23 ربیع الاول 1445ہجری، 08 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16385]



اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
TT

اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)

اسرائیلی فوج کا شمالی غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کی ایک سرنگ پر کنٹرول کرنے کے بعد ایک فوجی گروپ اس سرنگ میں داخل ہوا، جبکہ ان کے ہاتھوں میں کچھ غیر معمولی سامان تھا، جب میں دھماکہ خیز مواد، روبوٹک سینسرز، یا براہ راست لڑائی کے لیے ہینڈ گن نہیں تھے، بلکہ اسٹیشنوں پر کرسر کو منتقل کرنے کے لیے میٹر بینڈ والے پرانے زمانے کے ریڈیو تھے۔

ان کا سرنگ میں اترنے کا مشن اس وقت مکمل ہو گیا جب ان کے آلات اسرائیل سے ریڈیو سگنل وصول کرنے کے قابل نہ رہے اور انہوں نے دیکھا کہ یہ پوائنٹ 10 اور 12 میٹر کے درمیان گہرا ہے، جو عام طور پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے سرنگ نیٹ ورک کی بالائی "منزل" ہوتی ہے۔

یہ تجربہ 4 جنوری کو اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو قرائی کی درخواست پر کیا گیا، جنہوں نے ملک کے سب سے مشہور "ایف ایم" آرمی ریڈیو کی شارٹ ویو کو بڑھا کر پروگرام کو میڈیم ویوز "اے ایم" پر نشر کرنا شروع کیا ہے۔

"اے ایم" لہروں کی وسیع تر رسائی کا مطلب یہ ہے کہ پناہ گاہوں میں موجود شہریوں کو ہنگامی اپڈیٹس کے بارے میں بآسانی مطلع کرنا ہے۔ جب کہ غزہ میں موجود فوجیوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچے گا، کیونکہ انہیں باخبر رہنے کے لیے ٹرانسسٹر ریڈیو کی اجازت ہے۔ جب کہ "حماس" ان کے جغرافیائی محل وقوع کا تعین نہ کرے اس خدشہ کے سبب ان سے اپنے موبائل فون جمع کروانے کو کہا جاتا ہے۔ (...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]