ہم نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے: اسرائیلی فوج

لبنان میں ہمارے حملے انٹیلی جنس معلومات کی بنا پر کیے جاتے ہیں

ہم نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے: اسرائیلی فوج
TT

ہم نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے: اسرائیلی فوج

ہم نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے: اسرائیلی فوج

کل اتوار کی شام اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ پر "بڑے" حملے شروع کر دیئے ہیں، اور زور دیا کہ یہ "جاری رہیں گے۔"

اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ، "ابھی بڑے حملے شروع کیے جا رہے ہیں(...) جو آج رات اور آنے والے دنوں میں جاری رہیں گے۔" انہوں نے زور دیا کہ پٹی میں زمینی کارروائیاں کرنے والی اسرائیلی افواج نے اسے دو حصوں:  "جنوبی غزہ اور شمالی غزہ"، میں تقسیم کر دیا ہے۔

ہگاری نے پریس کانفرنس میں اشارہ کیا: "آج وہاں شمالی غزہ اور جنوبی غزہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ فوج ابھی بھی شہریوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوب کی طرف جانے کی اجازت دے گی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مزید کہا: "لبنان میں ہمارے حملے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔" جنوبی لبنان میں حملے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا: "ہم تمام حقائق کا جائزہ لے رہے ہیں،" اور انہوں نے تفصیلات میں جانے سے انکار کیا۔

ہگاری نے کہا: "لبنان کے حوالے سے، ہم انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر اپنے حملے کرتے ہیں اور ہم یہ حملے جاری رکھیں گے۔ یہ ہمارا مشن ہے۔ ہم ہر ایک پر حملہ کریں گے جو ہمیں دھمکی دے گا۔" انہوں نے کہا: "یقینا ہم تفصیلات کو سمجھنے کے لیے لبنان کے تمام واقعات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ میں اس وقت یہی کہہ سکتا ہوں۔"

دوسری جانب، لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ جنوبی لبنان کے قصبے عیناتا میں اسرائیلی ڈرون طیارے نے ایک کار کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 4 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔

لبنانی "حزب اللہ" نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے شہریوں کی کار پر بمباری کے جواب میں کریات شمونہ (شمالی اسرائیل) پر متعدد گراڈ (کاتیوشا) میزائلوں سے بمباری کی ہے۔

پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]