کابل کا اسلام آباد پر ہزاروں افغانوں کو "انتہائی خراب" حالات میں ملک بدر کرنے کا الزام

پفتہ کے روز پاک افغان سرحد عبور کرنے کے بعد طورخم کے ایک کیمپ میں افغان مہاجرین (اے پی)
پفتہ کے روز پاک افغان سرحد عبور کرنے کے بعد طورخم کے ایک کیمپ میں افغان مہاجرین (اے پی)
TT

کابل کا اسلام آباد پر ہزاروں افغانوں کو "انتہائی خراب" حالات میں ملک بدر کرنے کا الزام

پفتہ کے روز پاک افغان سرحد عبور کرنے کے بعد طورخم کے ایک کیمپ میں افغان مہاجرین (اے پی)
پفتہ کے روز پاک افغان سرحد عبور کرنے کے بعد طورخم کے ایک کیمپ میں افغان مہاجرین (اے پی)

افغان "طالبان" کی حکومت نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ یکم نومبر سے پاکستان سے "انتہائی خراب حالات" میں جبری طور پر ملک بدر کیے جانے کے بعد سے اس کے ہزاروں شہری ملک واپس آ چکے ہیں، جو کہ پاکستان کے ان دعووں کی تردید ہے کہ ان میں سے اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ اسلام آباد حکومت نے غیر منظم انداز میں افغان مہاجرین کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی جب کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی تعداد 1.7 ملین تک ہو سکتی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر موجود پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ 2 لاکھ سے زائد افغانی اپنے ملک واپس جا چکے ہیں، جن میں سے اکثریت اکتوبر کے بعد ہے، جیسا کہ فرانسیسی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے۔ (...)

پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]