غزہ کی پٹی کے اطراف میں اسرائیلی قصبے میں الرٹ سائرن

اسرائیلی فوجی گاڑیاں غزہ کی پٹی کی طرف بڑھ رہی ہیں (اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی گاڑیاں غزہ کی پٹی کی طرف بڑھ رہی ہیں (اے ایف پی)
TT

غزہ کی پٹی کے اطراف میں اسرائیلی قصبے میں الرٹ سائرن

اسرائیلی فوجی گاڑیاں غزہ کی پٹی کی طرف بڑھ رہی ہیں (اے ایف پی)
اسرائیلی فوجی گاڑیاں غزہ کی پٹی کی طرف بڑھ رہی ہیں (اے ایف پی)

کل اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے "ٹیلی گرام" پر ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے علاقے میں کیسوفیم نامی گاؤں میں میزائل حملے کے وارننگ سائرن بجائے گئے۔ عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کی طرف سے نقل کیے گئے اس بیان میں مزید تفصیلات کا ذکر نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اپنی کارروائیوں کو وجہ قرار دیتے ہوئے راکٹ فائر کیے جانے میں نمایاں کمی کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کل اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں اپنی زمینی کارروائی کے دوران راکٹ لانچنگ پیڈز کو تباہ کر دیا ہے۔

اسرائیلی اخبار "یدیعوتھ احرونوتھ" نے رپورٹ کیا کہ تقریباً 3 ہفتے قبل غزہ کی پٹی پر اسرائیلی زمینی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کی جانب 582 میزائل داغے جا چکے ہیں، جب کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے آغاز کے ساتھ پہلے روز 4,300 میزائل داغے گئے تھے، جن میں سے 3100 میزائل حملوں کے پہلے 4 گھنٹوں کے دوران تھے۔

پیر-29 ربیع الثاني 1445ہجری، 13 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16421]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]