اسرائیلی فوج لبنان سے کسی بھی حملے کا ذمہ دار "حزب اللہ" اور حکومت کو ٹھہرا رہی ہے

جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ گیا (روئٹرز)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ گیا (روئٹرز)
TT

اسرائیلی فوج لبنان سے کسی بھی حملے کا ذمہ دار "حزب اللہ" اور حکومت کو ٹھہرا رہی ہے

جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ گیا (روئٹرز)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ گیا (روئٹرز)

جرمنی کی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ لبنانی "حزب اللہ" کی جانب سے بار بار کیے جانے والے حملوں کے سبب اسرائیل "ملک کے شمال میں سلامتی کی صورتحال کو تبدیل کر دے گا"۔

اسرائیلی اخبار "ٹائمز آف اسرائیل" نے ہاگری کے حوالے سے کہا کہ "سیکیورٹی صورتحال ایسی نہیں رہے گی کہ شمال کے رہائشی لوگ اپنے گھروں کو واپس جانا محفوظ محسوس نہ کریں،" انہوں نے اشارہ کیا کہ " لبنان سے کسی بھی حملے کے ذمہ دار (حزب اللہ) اور لبنانی حکومت ہوں گے۔"

ہاگری نے کہا کہ "لبنانی شہریوں کو اس افراتفری اور حزب اللہ کے داعش، فلسطینی تحریک حماس کی جانب اشارہ، کی محافظ بننے کے فیصلے کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل آج اسرائیلی فوری طبی امداد کے عملے نے اعلان کیا تھا کہ جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کے نتیجے میں دس افراد اور سات فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔

دریں اثنا تحریک "حماس" اور "حزب اللہ" کے عسکری ونگ "عزالدین القسام بریگیڈز" نے حملوں کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ (...)

پیر-29 ربیع الثاني 1445ہجری، 13 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16421]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]