ہمیں قوی اشارے ملے تھے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال میں یرغمال موجود ہیں: نیتن یاہو

لیکن ہمیں کوئی نہیں ملا

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)
TT

ہمیں قوی اشارے ملے تھے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال میں یرغمال موجود ہیں: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل جمعرات کے روز "سی بی ایس نیوز" کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کے قوی اشارے ملے تھے کہ یرغمال بنائے گئے افراد غزہ کی پٹی کے الشفا ہسپتال میں موجود ہیں، لیکن جب فوج نے اس ہفتے وہاں آپریشن کیا تو ان میں سے کوئی بھی نہیں ملا۔

نیتن یاہو نے مزید کہا: "ہمارے پاس مضبوط اشارے تھے کہ انہیں الشفا ہسپتال میں رکھا گیا ہے اور انہی وجویات کی بنا پر ہم ہسپتال میں داخل ہوئے... اگر وہ وہاں ہوتے تو انہیں وہاں سے باہر نکال لیا جاتا۔"

اسرائیلی وزیر اعظم نے اشارہ کیا کہ ان کی حکومت کے پاس "یرغمالیوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات ہیں" لیکن انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا: "میں اس کے بارے میں جتنی کم بات کروں اتنا ہی بہتر ہے۔"

دوسری جانب فلسطینی ٹیلی ویژن نے بدھ کی شام کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے صبح سویرے الشفا کمپلیکس پر حملے کے بعد مکمل انخلا کے بعد پھر سے اسی روز جنوبی دروازے سے دوبارہ دھاوا بولا۔

فلسطینی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی بلڈوزروں نے الشفا میڈیکل کمپلیکس کے جنوبی حصے کو تباہ کر دیا ہے۔

جمعہ-03 جمادى الأولى 1445ہجری، 17 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16425]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]