ہمیں قوی اشارے ملے تھے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال میں یرغمال موجود ہیں: نیتن یاہو

لیکن ہمیں کوئی نہیں ملا

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)
TT

ہمیں قوی اشارے ملے تھے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال میں یرغمال موجود ہیں: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو (روئٹرز)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل جمعرات کے روز "سی بی ایس نیوز" کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کے قوی اشارے ملے تھے کہ یرغمال بنائے گئے افراد غزہ کی پٹی کے الشفا ہسپتال میں موجود ہیں، لیکن جب فوج نے اس ہفتے وہاں آپریشن کیا تو ان میں سے کوئی بھی نہیں ملا۔

نیتن یاہو نے مزید کہا: "ہمارے پاس مضبوط اشارے تھے کہ انہیں الشفا ہسپتال میں رکھا گیا ہے اور انہی وجویات کی بنا پر ہم ہسپتال میں داخل ہوئے... اگر وہ وہاں ہوتے تو انہیں وہاں سے باہر نکال لیا جاتا۔"

اسرائیلی وزیر اعظم نے اشارہ کیا کہ ان کی حکومت کے پاس "یرغمالیوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات ہیں" لیکن انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا: "میں اس کے بارے میں جتنی کم بات کروں اتنا ہی بہتر ہے۔"

دوسری جانب فلسطینی ٹیلی ویژن نے بدھ کی شام کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے صبح سویرے الشفا کمپلیکس پر حملے کے بعد مکمل انخلا کے بعد پھر سے اسی روز جنوبی دروازے سے دوبارہ دھاوا بولا۔

فلسطینی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی بلڈوزروں نے الشفا میڈیکل کمپلیکس کے جنوبی حصے کو تباہ کر دیا ہے۔

جمعہ-03 جمادى الأولى 1445ہجری، 17 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16425]



کم کی بہن کا "کسی بھی اشتعال انگیزی" کے خلاف انتباہ

کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
TT

کم کی بہن کا "کسی بھی اشتعال انگیزی" کے خلاف انتباہ

کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)

شمالی کوریا کے رہنما کی بہن نے دونوں کوریاؤں کے درمیان سرحد پر فوجی کشیدگی کے تیسرے دن جنوبی کوریا کی کسی بھی اشتعال انگیزی کا "فوری جواب" دینے کا عہد کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی "یونہاپ" ایجنسی کی کل اتوار کے روز کی رپورٹ کے مطابق، سیول نے کہا ہے کہ اس کے شمالی پڑوسی نے اس کے مغربی ساحل پر گولہ بارود کی براہ راست مشقیں کیں اور پیانگ یانگ پر الزام عائد کیا کہ اس نے متنازع سمندری سرحد کے قریب جمعہ کے روز توپ خانے کے 200 سے زیادہ گولے فائر کیے، جن میں سے 60 ہفتے کے روز اور 90 کل اتوار کے روز داغے گئے۔

جب کہ شمالی کوریا نے جمعہ کے روز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گولہ بارود کی مشقوں کا سرحدی جزائر پر حتی کہ "بالواسطہ اثر" بھی نہیں پڑا۔ اسی ضمن میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن کی بہن کم یو جونگ نے کل سیول کے ان الزامات کی تردید کی کہ پیانگ یانگ نے سرحد کے قریب توپ خانے کے درجنوں گولے داغے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے ملک نے ایک "فریبی کاروائی" کی ہے۔

کم یو جونگ نے سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں کہا: "ہماری فوج نے سمندری علاقے میں ایک بھی میزائل فائر نہیں کیا۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ فوج نے گولوں کی آواز کی نکالنے والے بموں کو 60 بار دھماکے سے اڑایا اور جنوبی کوریائی افواج کے "ردعمل کا جائزہ لیا۔"(...)

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]