نیتن یاہو نے اسرائیلی حکومت کو کہا کہ یرغمالیوں کا معاہدہ "صحیح فیصلہ" ہے

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ جنگ بندی کے بعد بھی "حماس" کے خلاف جنگ نہیں رکے گی

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 10 مئی 2023 کو تل ابیب میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 10 مئی 2023 کو تل ابیب میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
TT

نیتن یاہو نے اسرائیلی حکومت کو کہا کہ یرغمالیوں کا معاہدہ "صحیح فیصلہ" ہے

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 10 مئی 2023 کو تل ابیب میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 10 مئی 2023 کو تل ابیب میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گذشتہ جمعرات کے روز حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ  "حماس" کے 7 اکتوبر کو حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے معاہدے کو قبول کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ "ایک مشکل لیکن صحیح فیصلہ ہے۔" فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو نے ایک حکومتی اجلاس، جس ما مقصد معاہدے سے متعلق فیصلہ کرنا تھا، کے دوران کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے "آپ کے سامنے پیش کردہ وسیع خاکہ کو بہتر بنانے میں مدد کی... تاکہ (معاہدے) میں کم قیمت پر یرغمالیوں کی بڑی تعداد شامل ہو"۔

انہوں نے مزید کہا، "پوری سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ معاہدے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔"

"ایسوسی ایٹڈ پریس" کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے زور دیا کہ اسرائیل "حماس" کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا، چاہے اس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی بھی ہو جائے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے آگے بڑھنے کا عہد کرتے ہوئے مزید کہا: "ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ ہم اپنے تمام اہداف کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔"

دوسری جانب، یرغمالیوں کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل تمام یرغمالیوں کی واپسی پر اصرار کرے، جب کہ حکومتی اتحاد میں شریک مذہبی صہیونی پارٹی نے معاہدے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے اسرائیل، یرغمالیوں اور فوجیوں کی سلامتی کے لیے "برا معاہدہ" قرار دیا۔ (...)

بدھ-08 جمادى الأولى 1445ہجری، 22 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16430]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]