شمالی کوریا نے اپنے پڑوسی جنوبی کوریا کے ساتھ "فوجی کشیدگی میں کمی" کا معاہدہ معطل کر دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن پیانگ یانگ میں خلائی ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ کے جنرل کنٹرول سینٹر میں (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن پیانگ یانگ میں خلائی ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ کے جنرل کنٹرول سینٹر میں (اے ایف پی)
TT

شمالی کوریا نے اپنے پڑوسی جنوبی کوریا کے ساتھ "فوجی کشیدگی میں کمی" کا معاہدہ معطل کر دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن پیانگ یانگ میں خلائی ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ کے جنرل کنٹرول سینٹر میں (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن پیانگ یانگ میں خلائی ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ کے جنرل کنٹرول سینٹر میں (اے ایف پی)

شمالی کوریا نے فوجی تناؤ کو کم کرنے کے مقصد سے 2018 میں جنوبی کوریا کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے جو کہ گذشتہ روز جنوبی کوریا کی  جانب سے اس معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کے بعد ہے۔

یونہاپ ایجنسی کے مطابق، شمالی کوریا کی وزارت دفاع نے کہا: "ہم تمام زمینی، سمندری اور فضائی علاقوں میں کشیدگی اور فوجی جھڑپوں کو روکنے کے لیے فوجی اقدامات کی جانب واپس لوٹیں گے، اور ہم سرحدی علاقوں میں مضبوط مسلح افواج اور جدید فوجی ساز و سامان تعینات کریں گے۔"

وزارت نے مزید کہا کہ وہ 2018 کے معاہدے کی "مزید پابندی نہیں کرے گی"۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ اعلان بدھ کے روز جنوبی کوریا کی جانب سے اس معاہدے کو جزوی طور پر معطل کر نے اور سرحد پر نگرانی کی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد ہے۔ جب کہ جنوبی کوریا کا یہ اعلان پیانگ یانگ کا اس سے پچھلی رات ایک جاسوس سیٹلائٹ کی کامیاب لانچنگ کے اعلان کے جواب میں تھا۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن کی نگرانی میں ہونے والے "مالیگیونگ-1" سیٹلائٹ کی لانچنگ کی مذمت کی اور اسے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی "سخت خلاف ورزی" قرار دیا۔

دوسری جانب، پیانگ یانگ نے کہا کہ سیٹلائٹ مدار میں داخل ہو چکا ہے اور کم نے گوام میں امریکی فوجی اڈوں کی سیٹلائٹ سے بھیجی گئیں تصاویر دیکھی ہیں۔

سیئول کی فوج نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ مدار میں داخل ہو چکا ہے، لیکن یہ جاننا ابھی باقی ہے کہ کیا یہ کام بھی کر رہا ہے۔

جمعرات-09 جمادى الأولى 1445ہجری، 23 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16431]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]