اسرائیل میں سائبر حملے نے ایمبولینس، پولیس اور فائر بریگیڈ سروسز کے ساتھ رابطہ لائنوں کو منقطع کر دیا

ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)
ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل میں سائبر حملے نے ایمبولینس، پولیس اور فائر بریگیڈ سروسز کے ساتھ رابطہ لائنوں کو منقطع کر دیا

ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)
ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)

آج منگل کے روز اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" نے کہا ہے کہ سائبر حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں ایمبولینس، پولیس اور فائر بریگیڈ سروسز کے ساتھ رابطہ لائنیں منقطع ہوگئی ہیں۔

اخبار نے اطلاع دی ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے اداروں نے رابطہ لائنوں کی بحالی تک ہنگامی حالات میں ایس ایم ایس سروس کے ذریعے مختصر پیغامات بھیجنے کے لیے نمبر شائع کیے ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی ایمرجنسی سروسز پر حملہ کس نے کیا ہے۔

منگل-14 جمادى الأولى 1444 ہجری، 28 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16436]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]