اسرائیل میں سائبر حملے نے ایمبولینس، پولیس اور فائر بریگیڈ سروسز کے ساتھ رابطہ لائنوں کو منقطع کر دیا

ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)
ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل میں سائبر حملے نے ایمبولینس، پولیس اور فائر بریگیڈ سروسز کے ساتھ رابطہ لائنوں کو منقطع کر دیا

ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)
ایک ایمبولینس تل ابیب کے ایک روڈ پر چل رہی ہے (اے ایف پی)

آج منگل کے روز اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" نے کہا ہے کہ سائبر حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں ایمبولینس، پولیس اور فائر بریگیڈ سروسز کے ساتھ رابطہ لائنیں منقطع ہوگئی ہیں۔

اخبار نے اطلاع دی ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے اداروں نے رابطہ لائنوں کی بحالی تک ہنگامی حالات میں ایس ایم ایس سروس کے ذریعے مختصر پیغامات بھیجنے کے لیے نمبر شائع کیے ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی ایمرجنسی سروسز پر حملہ کس نے کیا ہے۔

منگل-14 جمادى الأولى 1444 ہجری، 28 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16436]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]