بین گویر کا فلسطینی مزدوروں کو اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ

ایک فلسطینی پولیس اہلکار ایریز کراسنگ میں داخل ہونے پر فلسطینی مزدوروں کے کاغذات چیک کر رہا ہے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک فلسطینی پولیس اہلکار ایریز کراسنگ میں داخل ہونے پر فلسطینی مزدوروں کے کاغذات چیک کر رہا ہے (آرکائیو - روئٹرز)
TT

بین گویر کا فلسطینی مزدوروں کو اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ

ایک فلسطینی پولیس اہلکار ایریز کراسنگ میں داخل ہونے پر فلسطینی مزدوروں کے کاغذات چیک کر رہا ہے (آرکائیو - روئٹرز)
ایک فلسطینی پولیس اہلکار ایریز کراسنگ میں داخل ہونے پر فلسطینی مزدوروں کے کاغذات چیک کر رہا ہے (آرکائیو - روئٹرز)

اسرائیلی میڈیا نے آج اتوار کے روز کہا ہے کہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے جنگی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مغربی کنارے سے فلسطینی مزدوروں کو  کام کے لیے اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے جب کہ حکومت اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔ (...)

جب کہ 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے، اسرائیل میں ورک ویزا رکھنے والے ایک لاکھ مزدوروں میں سے صرف 5 ہزار فلسطینی مزدوروں کو داخلے کی منظوری دی گئی ہے جنہیں ضروری قرار دیا گیا ہے۔

اتوار-26 جمادى الأول 1445ہجری، 10 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16448]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]