ہزاروں بارودی سرنگیں غزہ میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی میں رکاوٹ ہیں

جنگ کی موجودہ شکل کے خاتمے کے بعد اگلے سال قبضے کو جاری رکھنے کے بارے میں بات چیت

اسرائیلی فوجی 8 دسمبر کو غزہ کی پٹی کے اندر شجاعیہ محلے کی تلاشی لیتے ہوئے (روئٹرز)
اسرائیلی فوجی 8 دسمبر کو غزہ کی پٹی کے اندر شجاعیہ محلے کی تلاشی لیتے ہوئے (روئٹرز)
TT

ہزاروں بارودی سرنگیں غزہ میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی میں رکاوٹ ہیں

اسرائیلی فوجی 8 دسمبر کو غزہ کی پٹی کے اندر شجاعیہ محلے کی تلاشی لیتے ہوئے (روئٹرز)
اسرائیلی فوجی 8 دسمبر کو غزہ کی پٹی کے اندر شجاعیہ محلے کی تلاشی لیتے ہوئے (روئٹرز)

اسرائیل کا غزہ کی پٹی میں کئی ماہ تک جنگ جاری رکھنے کے اصرار کی تصدیق کرنے والے سیاسی اور عسکری بیانات سے قطع نظر دیگر فریق اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ جنگ کے لیے امریکی "روڈ میپ" ہی نافذ العمل ہوگا۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس مہینے کے آخر تک تباہ کن بمباری اور زمینی حملوں کے ساتھ شدید فوجی کارروائیوں کو ختم کیا جائے اور آنے والے سال کے دوران دیگر طریقوں سے جنگ جاری رکھی جائے۔

غزہ کی پٹی کے شمال، جنوب اور وسطی علاقوں کے محلوں میں گھر گھر چھاپہ مارنے والی قابض اسرائیلی افواج کی لیکس کے مطابق انہیں زمینی کارروائی میں پیش قدمی کرتے ہوئے شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے، کیونکہ "حماس" اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے لاکھوں بارودی سرنگیں اور مقامی سطح پر تیار کردہ دھماکہ خیز آلات نصب کر رکھے ہیں، جیسے ہی اسرائیلی فوجیں قریب آتی ہیں تو یہ دھماکہ سے پھٹ جاتے ہیں جس سے کئی جانی نقصان ہوتے ہیں۔

عبرانی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والی عسکری رپورٹس کے مطابق، گزشتہ اکتوبر کے آخر میں زمینی حملے کے بعد سے غزہ میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے، جس میں باقاعدہ اور ریزرو فوج دونوں کے فوجی افسران اور عام فوجی دونوں شامل ہیں، اور ریزرو فورسز کی بہت سے ٹیموں کو تبدیل کیا جا رہا ہے کیونکہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی اکثریت کا تعلق انہی سے ہے۔

"یدیعوتھ احرونوتھ" اخبار سے منسلک Ynet نیوز سائٹ پر عسکری امور پر تبصرہ نگار رون بین یشائی کہتے ہیں کہ ہلاکتوں سے متعلق پریشان کن صورت حال ہے، چنانچہ فوجی آپریشن کے نفاذ کے ساتھ ساتھ اس کی اصلاح کے لیے فوری تحقیقات اور تربیت کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ متاثرین میں ایک بڑی تعداد ریزرو فورسز کی ہے جنہیں خاص طور پر آنکھوں پر چوٹیں لگی ہیں اور یہ ان کا خصوصی حفاظتی چشمے نہ پہننے کے سبب ہے۔ (...)

منگل-28 جمادى الأول 1445ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16450]



اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
TT

اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)

اسرائیلی فوج کا شمالی غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کی ایک سرنگ پر کنٹرول کرنے کے بعد ایک فوجی گروپ اس سرنگ میں داخل ہوا، جبکہ ان کے ہاتھوں میں کچھ غیر معمولی سامان تھا، جب میں دھماکہ خیز مواد، روبوٹک سینسرز، یا براہ راست لڑائی کے لیے ہینڈ گن نہیں تھے، بلکہ اسٹیشنوں پر کرسر کو منتقل کرنے کے لیے میٹر بینڈ والے پرانے زمانے کے ریڈیو تھے۔

ان کا سرنگ میں اترنے کا مشن اس وقت مکمل ہو گیا جب ان کے آلات اسرائیل سے ریڈیو سگنل وصول کرنے کے قابل نہ رہے اور انہوں نے دیکھا کہ یہ پوائنٹ 10 اور 12 میٹر کے درمیان گہرا ہے، جو عام طور پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے سرنگ نیٹ ورک کی بالائی "منزل" ہوتی ہے۔

یہ تجربہ 4 جنوری کو اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو قرائی کی درخواست پر کیا گیا، جنہوں نے ملک کے سب سے مشہور "ایف ایم" آرمی ریڈیو کی شارٹ ویو کو بڑھا کر پروگرام کو میڈیم ویوز "اے ایم" پر نشر کرنا شروع کیا ہے۔

"اے ایم" لہروں کی وسیع تر رسائی کا مطلب یہ ہے کہ پناہ گاہوں میں موجود شہریوں کو ہنگامی اپڈیٹس کے بارے میں بآسانی مطلع کرنا ہے۔ جب کہ غزہ میں موجود فوجیوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچے گا، کیونکہ انہیں باخبر رہنے کے لیے ٹرانسسٹر ریڈیو کی اجازت ہے۔ جب کہ "حماس" ان کے جغرافیائی محل وقوع کا تعین نہ کرے اس خدشہ کے سبب ان سے اپنے موبائل فون جمع کروانے کو کہا جاتا ہے۔ (...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]