اسرائیل نے جنوبی لبنان کو گوتریس کے لیے "لیٹر باکس" میں تبدیل کر دیا

تل ابیب نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ "حزب اللہ" کے خطرے کو دور کرنے کی ضرورت ہے

ایک اسرائیلی ٹینک جنوبی لبنان کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)
ایک اسرائیلی ٹینک جنوبی لبنان کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل نے جنوبی لبنان کو گوتریس کے لیے "لیٹر باکس" میں تبدیل کر دیا

ایک اسرائیلی ٹینک جنوبی لبنان کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)
ایک اسرائیلی ٹینک جنوبی لبنان کی طرف گولہ باری کرتے ہوئے (اے ایف پی)

اسرائیل نے جنوبی لبنان میں سرگرم بین الاقوامی افواج (UNIFIL) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر جنوبی لبنان کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے لیے ایک "لیٹر باکس" میں تبدیل کر دیا۔

لبنان کے ایک ممتاز سیاسی ذریعے نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اسرائیل کی جانب سے "یونیفل" کو نشانہ بنایا جانا غلطی نہیں تھا، بلکہ پہلے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تھام کیونکہ اپنے بار بار حملوں کے ذریعے اس نے دو "ہنگامی" پیغامات بھیجنے کی کوشش کی ہے، پہلا گوتریس کو آرٹیکل 99 کے تحت اختیارات استعمال کرنے کے پس منظر میں، اور دوسرا لبنانی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر اسے خبردار کرنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگ کے اثرات اس کے شہری امن پر بھی پڑے ہیں، جیسا کہ بحر احمر میں اسرائیلی کاروباری افراد کی ملکیت والے بحری جہاز کو حوثیوں کی جانب روکنے کے سبب سمندری نقل وحرکت کو خطر لاحق ہوا ہے۔

زمینی سطح پر، پیر کے روز اسرائیل اور "حزب اللہ" کے درمیان بمباری کا تبادلہ تیزی کے ساتھ جاری رہا، جبکہ "ٹائمز آف اسرائیل" اخبار نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی جنگی کونسل کے وزیر بینی گینٹز نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کو ٹیلی فونک رابطے میں مطلع کیا کہ اسرائیل کو اپنی شمالی سرحد پر "حزب اللہ" کی طرف سے لاحق "خطرے" سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

منگل-28 جمادى الأول 1445ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16450]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]