چین کے صدر شی جن پنگ نےکل منگل کے روز سے ویتنام کے سرکاری دورے کا آغاز کیا، جو گذشتہ چھ سالوں میں ان کا پہلا دورہ ہے۔ ان کے اس دورے کا مقصد جنوب مشرقی ایشیا میں واقع اس کمیونسٹ ملک میں امریکہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔
صدر شی نے ستمبر میں امریکی صدر جو بائیڈن کے سرکاری دورے کے دوران واشنگٹن کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مضبوط کرنے والے ویتنام کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے رہنما نگوئن پو ترونگ سے ملاقات کی۔
چین اور ویتنام نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ "اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا اور اسے ترقی دیتے رہیں گے"، علاوہ ازیں دونوں رہنماؤں نے "مشترکہ مستقبل رکھنے والی ایک کمیونٹی" بنانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے اس دورے کو "دوطرفہ تعلقات میں ایک تاریخی مرحلہ قرار دیا (...) جو اس خطے اور دنیا میں امن، استحکام اور ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔"
اس دورے کے دوران دونوں ممالک نے 30 سے زائد معاہدوں پر دستخط کیے، جو کہ ویتنام کی جانب سے طویل عرصے سے پیروی کی جانے والی "سفارتکاری" کا امتحان ہے، جس کے ذریعے وہ بیک وقت واشنگٹن اور بیجنگ کے ساتھ اچھے تعلقات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ (…)
بدھ-29 جمادى الأول 1445ہجری، 13 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16451]