امریکہ نے آباد کاروں کے حملوں کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل کو 20 ہزار رائفلیں فروخت کرنے کے لائسنس میں تاخیر کی: رپورٹ

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر گزشتہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد عسقلان میں خودکار رائفلوں کو رضاکاروں کے حوالے کرنے سے پہلے ان کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر گزشتہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد عسقلان میں خودکار رائفلوں کو رضاکاروں کے حوالے کرنے سے پہلے ان کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)
TT

امریکہ نے آباد کاروں کے حملوں کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل کو 20 ہزار رائفلیں فروخت کرنے کے لائسنس میں تاخیر کی: رپورٹ

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر گزشتہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد عسقلان میں خودکار رائفلوں کو رضاکاروں کے حوالے کرنے سے پہلے ان کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر گزشتہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد عسقلان میں خودکار رائفلوں کو رضاکاروں کے حوالے کرنے سے پہلے ان کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)

امریکی نیوز ویب سائٹ "اکسیوس" نے کل بدھ کے روز امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل کو 20 ہزار سے زائد امریکی رائفلیں فروخت کرنے کے لائسنس کا اجراء ایک بار پھر ملتوی کر دیا ہے۔

ویب سائٹ نے اشارہ کیا کہ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ رائفل کے سودے کا ایک بار اور جائزہ لیا جائے گا، جس کا مطلب ہے کہ بائیڈن انتظامیہ "اس بات پر تشویش میں مبتلا ہے کہ اسرائیلی حکومت انتہا پسند آباد کاروں کے تشدد کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر پا رہی ہے۔"

"اکسیوس" کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے پہلے ہفتے میں غزہ، لبنان اور شام کی سرحدوں کے قریب اسرائیلی دیہاتوں میں سویلین فرسٹ رسپانس ٹیموں کے لیے رائفلیں خریدنے کی درخواست کی تھی، کیونکہ یہ مقامی باشندوں پر مشتمل ٹیمیں اسرائیلی پولیس سے ہتھیار اور تربیت حاصل کرتی ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس نے امریکی دفاعی کمپنیوں کو برآمدی لائسنس جاری کرنے پر اتفاق نہیں کیا یہاں تک کہ یہ یقین ہو جائے کہ یہ ہتھیار یہودی بستیوں میں سویلین ٹیموں کے پاس نہیں جائیں گے۔

"اکسیوس" نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیلی اخبارات میں چھپنے والی اس رپورٹ پر فکر مند ہے جو اسرائیلی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر کی طرف سے لکھی گئی ایک خفیہ دستاویز کے بارے میں ہے اور اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ مغربی کنارے میں تشدد کرنے والے آباد کاروں کو گرفتار نہ کیا جائے۔ (...)

جمعرات-01 جمادى الآخر 1445 ہجری، 14 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16452]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]