غزہ میں 1000 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے: اسرائیلی فوجی کمانڈر کا بیان

اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی (آرکائیوز - اسرائیلی وزارت دفاع)
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی (آرکائیوز - اسرائیلی وزارت دفاع)
TT

غزہ میں 1000 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے: اسرائیلی فوجی کمانڈر کا بیان

اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی (آرکائیوز - اسرائیلی وزارت دفاع)
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی (آرکائیوز - اسرائیلی وزارت دفاع)

اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں تحریک "حماس" کے خلاف جنگ کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

"روئٹرز" کے مطابق، ہیلیوی نے غزہ کی پٹی، جہاں بمباری کی جا رہی ہے، میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب جنگجو "اپنے ہتھیار ڈال کر ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں تو ہم انہیں گولی نہیں مارتے بلکہ گرفتار کر لیتے ہیں۔"

ہیلیوی نے فوج کی طرف سے تقسیم کی گئی ایک ویڈیو میں کہا "ہم نے ایک ہزار سے زائد گرفتار شدہ قیدیوں سے بہت سی انٹیلی جنس معلومات حاصل کی ہیں۔"

خیال رہے کہ ہیلیوی کے یہ بیان اس وقت سامنے آئے ہیں کہ جب فوجیوں نے غلطی سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ وہ سفید جھنڈا لہرا رہے تھے اور بچاؤ کی اپیل کر رہے تھے۔

پیر-05 جمادى الآخر 1445 ہجری، 18 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16456]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]